اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کانفرنس نے کہا ہے کہ آبادی مفید ہونی چاہیے، سب کچھ حکومت پر نہیں چھوڑنا چاہیے، آج بیانیہ آبادی کا کنٹرول نہیں بلکہ آبادی کو مفید بنانا ہے، بہتر پیشہ ورانہ تعلیم سے معاشرہ ٹھیک ہوگا۔
سپریم کورٹ میں آبادی اور وسائل کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس کا انعقا د کیاگیا ہے ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت کے علاوہ معاشرے کے ہر فرد کو کردار ادا کرنا ہوگا،تعلیم اور صحت کے شعبوں میں پرائیویٹ لوگوں کی مدد کرنی ہوگی، پاکستان آزاد ہوا تو اسے وسائل منتقل نہیں کیے گئے تھے،پاکستان کے ابتدائی ایام میں مخیر حضرات نے اسے پاوٴں پر کھڑا کرنے میں مدد کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی ازادی کے کچھ سال بعد پاکستان نے جرمنی کو قرضہ دیا تھا،1971 میں پاکستان نے چین کو قرضہ دیا تھا،پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے مسائل سے نکلا جا سکتا ہے،ماضی میں ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز ہوتے تھے لیکن اب ختم ہو چکے ہیں،نوکریوں کے حصول کے لیے مسائل پیدا ہو رہے ہیں نوکریاں نہ ملنے پر مقدمات سپریم کورٹ تک ا ٓجاتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مسلم ممالک ایران اور بنگلہ دیش نے کیسے آبادی کنٹرول کرنے کا ہدف حاصل کیا،بہتر پیشہ ورانہ تعلیم سے معاشرہ ٹھیک ہوگا،فرد کی خوشی خاندان کی خوشی میں مضمر ہے،آبادی کنٹرول کرنے کے لیے تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ آئین کے مطابق ماں اور بچے کی دیکھ بھال ریاست کی ذمہ داری ہے،آبادی کے بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی کی ضرورت ہے،ججز کو معاشرے کے لئے نئی ضرورتوں اور آئیڈیاز کاعلم ہونا چاہیے، نوجوانوں کو قابلیت اور ہنر دینا ہوگا تاکہ وہ ملک اور بیرون ملک خدمات انجام دے سکیں۔