بیجنگ:چین نے بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد بھارتی آٹو انڈسٹری شدید بحران کا شکار ہو گئی ہے۔ یہ اقدام بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہو رہا ہے کیونکہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو مصنوعات کی پیداوار کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے، جن میں چین دنیا کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔
چین کی پابندی کے باعث بھارت میں ای وی (الیکٹرک وہیکل) موٹرز کے لیے ضروری میگنٹس کی سپلائی معطل ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہوئی ہے بلکہ روایتی گاڑیوں کی پیداوار پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ بھارتی آٹو انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے اور کارخانوں کی بندش کے خدشات کے ساتھ روزگار پر بھی گہرے منفی اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
یہ صورتحال مودی سرکار کے میک ان انڈیا کے دعوے کو ایک بڑا جھٹکا دے رہی ہے اور صنعتی خودمختاری کے حوالے سے سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی آٹو انڈسٹری چین کی نایاب دھاتوں پر مکمل انحصار کرتی ہے اور اس کا کوئی فوری متبادل موجود نہیں، جو بھارت کے صنعتی خواب کو چکنا چور کر سکتا ہے۔
مودی حکومت پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت کا نعرہ صرف دعوے تک محدود ہے؟ کیا حکومت نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظر انداز کیا؟ اگر جلد متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو صنعت کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین اور صنعتکار حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے اور بھارت کی صنعتی خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکلنے میں کامیاب ہو پائے گی یا یہ نعرے صرف ’میک ان انڈیا‘ کے دعوے تک ہی محدود رہیں گے۔