لندن: ایک تحقیق میں انکشاف کیاگیا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ غذاوٴں کے کھانے سے کینسر کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ہمارے جسم الٹرا پروسیسڈ اجزاء پر ویسا ردِ عمل نہیں دیتے جیسا تازہ اور کم پروسیسڈ غذاوٴں کو دیتے ہیں۔
کینسر ریسرچ یو کے اور ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ کی مالی اعانت سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ناشتے میں کھایا جانے والا دلیہ، بڑی مقدار میں بنائی جانے والی بریڈ، تیار شدہ کھانے، آئس کریم اور چپس ان غذاوٴں میں شامل ہیں جن کا تعلق متعدد اقسام کے کینسر کے خطرات سے ہوسکتا ہے۔
امپیریئل کالج لندن کی محققین کی ٹیم کی رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ برطانوی افرادمیں الٹرا پروسیسڈ غذاوٴں کی کھپت بہت زیادہ ہے۔
محققین کی جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ ان غذاوٴں کے پیکٹ پر ان میں شامل نمک، چکنائی، چینی اور مصنوعی اجزاء (جن کا کثرت سے استعمال نقصان دہ ہوسکتا ہے) کی معلومات پیش کی جائے۔
مطالعے میں شامل ایک محقق ڈاکٹر کیارا چینگ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں ایک اوسط آدمی اپنی روز مرہ کی توانائی کا نصف سے زیادہ حصہ الٹرا پروسیسڈ غذاوٴں سے حاصل کرتا ہے۔ہمارے جسم الٹرا پروسیسڈ اجزاء پر ویسا ردِ عمل نہیں دیتے جیسا تازہ اور کم پروسیسڈ غذاوٴں کو دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ غذائیں ہر جگہ ہیں اور ان کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جاتی ہے۔ قیمت کم اور دلکش پیکنگ کی جاتی ہے تاکہ کھپت کو بڑھایا جاسکے۔ یہ بتاتا ہے کہ ہمارے غذائی ماحول کو فوری اصطلاحات کی ضرورت ہے۔