بنگلہ دیش میں مزدوروں کے احتجاج کے دوران 130 فیکٹریاں بند

ڈھاکہ : بنگلہ دیش میں مزدوروں کے احتجاج کے دوران 130 فیکٹریاں بند ہوگئی ہیں ۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صنعتی پولیس کے ایک سپرنٹنڈنٹ محمد سرور عالم نے میڈیا کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں دو بڑے صنعتی مراکز ساور اور اشولیہ میں کل 130 ریڈی میڈ گارمنٹ (آر ایم جی) فیکٹریوں نے زیادہ اجرت کے لیے جاری کارکنوں کے احتجاج کی وجہ سے کام غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزدوروں نے منگل کو حکومت کی جانب سے اجرتوں میں 56 فیصد اضافے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا، مزدورو ں کے مظاہروں میں مبینہ طور پر کاروں اور فیکٹریوں کی توڑ پھوڑ کی گئی ، ڈھاکہ اور آس پاس کے علاقوں میں پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ اور اس کے آس پاس کے بڑے صنعتی علاقوں میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کی 3ہزار 500 گارمنٹس فیکٹریاں اس کی سالانہ برآمدات 55 ارب ڈالر کا تقریباً 85 فیصد فراہم کرتی ہیں، یہ فیکڑیاں دنیا کے کئی اعلیٰ برانڈز کو مصنوعات سپلائی کرتی ہیں لیکن اس شعبے کے چالیس لاکھ مزدور کسمپرسی کے حالات کا شکار ہیں جن میں سے زیادہ تر ملازمین خواتین ہیں جبکہ زیادہ تر ورکرز کی ماہانہ تنخواہ 8ہزار 300 ٹکا (75ڈالر) ہے۔

7 نومبر کو حکومت کے مقرر کردہ پینل نے سیکٹر کی اجرت میں 56.25 فیصد اضافہ کرکے 12ہزار 500 ٹکا کردی، گارمنٹس ورکرز نے اس اضافے کو مسترد کرتے ہوئے 23 ہزار ٹکا کم از کم اجرت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔

ادھر واشنگٹن نے احتجاجی ورکرز کے خلاف تشدد کی مذمت کی ہے، بنگلہ دیش میں تیار کردہ ملبوسات کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک امریکا نے مناسب اجرت دینے کا مطالبہ کیا ہے جو مزدوروں اور ان کے خاندانوں کو درپیش بڑھتے معاشی دباؤ سے محفوظ رکھے۔