پچاس ارب روپے میں بننے والے آئی پی پی کو 400 ارب کی ادائیگی ہوچکی، ایف پی سی سی آئی
Share your love
کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے قائم مقام صدر عبدالمہیمن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے معاہدوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں۔
ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر عبدالمہیمن نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کو ماہانہ 150 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ ہورہی ہے ، بند پلانٹس کے ساتھ دس پندرہ فیصد پر چلنے والے پلانٹس کو بھی ادائیگیاں کی جارہی ہیں، تمام آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے جس میں بدعنوانیاں پائی گئیں تو پاکستان خود بین الاقوامی عدالت سے رجوع کرسکتا ہے، آئی پی پیز کے معاملے پر جتنا تحقیق کی اتنے ہوشربا انکشافات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی شدید مہنگی ہوچکی ہے، بڑے پیمانے پر کاروبار اور صنعتیں بند ہورہی ہیں، ایک آئی پی پی 50 ارب روپے میں لگا، اس کو اب تک 400 ارب روپے کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں، پانی سر سے گزر چکا ہے، بجلی کی قیمت مسلسل بڑھتی رہیں تو صنعتیں بند ہو جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے، درآمدی کوئلے کے پلانٹس کو لوکل کوئلے پر منتقل کیا جائے، 52 فیصد آئی پی پیز حکومت اور 20 فیصد چین کے ہیں، آئی پی پیز سے طے کیے گئے معاہدوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں، کہ کس دور میں کون کون سے معاہدے کن شرائط پر کیے گئے، آئی پی پیز کو معاہدوں پر نظر ثانی کے لیے تیار کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کے ذریعے عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے، آئی پی پیز مالکان نے اپنے بچوں کو ملک سے باہر بھیج دیا ہے، مالکان کو معلوم ہے کہ کیا ہونے جارہا ہے، آئی پی پیز کو کی جانے والی ادائیگیاں دفاعی بجٹ سے زیادہ ہیں ، دفاعی بجٹ 2200 ارب روپے جبکہ کیپسٹی چارجز 2600 ارب روپے ہیں۔