شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی درخواست پر سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی رینجرز کو نوٹس
Share your love
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی درخواست پر سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی رینجرز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔عدالت نے کہا اگر بندہ نہ آیا تو اگلی تاریخ پر وزیر داخلہ کو بلاوٴں گا ، عدالتی فیصلے پرپھر بھی عمل نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کیا جائے گا
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی درخواست پر سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی رینجرز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔عدالت نے کہا اگر بندہ نہ آیا تو اگلی تاریخ پر وزیر داخلہ کو بلاوٴں گا ، عدالتی فیصلے پرپھر بھی عمل نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کیا جائے گا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مراد اکبر کی بازیابی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ شہزاد اکبر کے بھائی کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے لوگ پولیس اور رینجر کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کسی کو پرواہ ہی نہیں۔کیا وہ جعلی لوگ تھے، آپ نے پرچہ کیوں نہیں درج کیا؟ ڈی جی رینجرز ، آئی جی معاملے کو دیکھیں اور مقدمہ درج کرائیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اپنے ادارے کی وردی آپ نے خود بچانی ہے، اپنی وردی کیوں نہیں سنبھال سکتے ؟ آرڈر کا مقصد آئندہ کے لیے اصل وردی والوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ 36 کلومیٹر کے ایریا میں اگر امن وامان کا یہ عالم رہا تو آپ لوگ پھر اپنے گھر چلے جائیں۔ اتنے لوگ جب سی ٹی ڈی اور رینجر کی وردی میں آئیں گے تو یہ شیم فل ایکٹ ہوگا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ اگر گاڑیاں اور افراد کا تعین ہو گیا تو اس کے نتائج ہوں گے ۔ کروڑوں روپے سیف سٹی پر لگ گئے۔ لوگوں کی ذاتی ویڈیو بنا بنا کر اپلوڈ کردیتے ہیں لیکن چور اور ڈاکووں کو نہیں پکڑتے۔آئندہ سماعت پر ڈی جی رینجرز کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کروں گا ، وہ ذمہ دار ہیں اگر ان کی وردی استعمال ہو رہی ہے۔ اگر پولیس اور رینجرز کی وردی میں چوریاں ہو رہی ہیں تو اسلام آباد میں نہ آئی جی کو رہنے کا حق ہے نہ کسی اور کو۔ کیس کی مزید سماعت پیر کو ہو گی۔