Enter your email address below and subscribe to our newsletter

حکومت نے14 ہزار 460 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1150 ارب ،ملکی دفاع کے لیے 1804 ارب روپے مختص

Share your love

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے مجموعی طور پر چودہ ہزار چار سو ساٹھ ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل آئندہ مالی سال 2023-24 کا وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردیا ہے۔

بجٹ میں دفاعی بجٹ کا حجم 1804 ارب روپے،سود کی ادائیگیوں کیلئے سات ہزار 303 ارب روپے،ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200ارب روپے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 2963ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کی مد میں سات ہزار تین سو تین ارب روپے، پنشن کی ادائیگی کیلئے 761 ارب روپے مختص کئے ہیں۔

دفاع کیلئے 1804 ارب روپے اور صوبوں کوگرانٹس اور ٹرانسفرز کیلئے1464 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق سول حکومت چلانے کیلئے اخراجات کی مد میں714 ارب روپے ،ختص کئے گئے ہیں ۔ترقیاتی اخراجات کی مد میں ایک ہزار 140ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ترقیاتی اخراجات میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کا حجم190 ارب روپے اور نیٹ لینڈنگ کی مد میں ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

ٹیکس وصولیوں کاہدف9200ارب روپے مقرر کیا گیا ہے نا ن ٹیکس ریونیو کاہدف2963ارب روپے ہے ۔

دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں خام وصولیوں کا ہدف12163 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں صوبوں کا ھصہ5276 ارب روپے ہے صوبوں کو ادائیگی کے بعد خالص آمدنی کاہدف 6887ارب روپے ہے آئندہ بجٹ میں نان بینک ذرائع سے قرضوں کے ذریعے آمدنی کا ہدف 1906ارب روپے مقرر کیا گیاہے ۔

دستاویز کے مطابق اگلے مالی سال کیلئے اخراجات پورے کرنے کیلئے بیرونی ذرائع سے مجموعی طور پر 2527 ارب روپے کی وصولیوں کا ہدف رکھا گیا ہے۔

اسکے علاوہ اگلے مالی سال کیلئے اخراجات پورے کرنے کیلئے ٹی بلز،پی آئی بیز،سکوک کے اجراء سمیت دیگر بینکنگ ذرائع سے قرضوں کے حصول کے ذریعے3124ارب روپے کے حصول کا ہدف مقرر کیا گیا ہے البتہ اگلے بجٹ میں نجکاری کی مد میں نہ ہونے کے برابر ریونیو حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

اگلے بجٹ میں حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری سے پندرہ ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 11 کھرب 50 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 31فیصد زیادہ ہوگا، اس میں پارلیمنٹیرینز کی تجویز کردہ اسکیموں کے لیے 90 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں ۔

آ ئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن کا تقریباً 80 فیصد قرض اور سود کی ادائیگیوں میں چلا جائے گا، قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 7300 ارب روپے روکھے جانے کی تجویز ہے۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلیے 430 ارب، 1300 ارب کی سبسڈی اور دفاع کیلیے 1800 ارب مختص کیے جانے کاامکان ہے آئندہ مالی سال کیلیے مجموعی ترقیاتی بجٹ 2500 ارب روپے کاہوگا جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے ۔

صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1350 ارب روپے ہونے کاا مکان ہے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 40 فیصد اضافے سے 617 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جب کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا عبوری بجٹ 4 ماہ کے لیے تجویز کیا گیاہے پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426ارب روپے اور خیبر پختونخوا کا268 ارب روپے، بلوچستان کا ترقیاتی 248 ارب روپے تجویز کیا گاجوکہ موجودہ سال کی نسبت 65 فیصد زیادہ ہے۔

بجٹ میں درآمدات کا ہدف 58.70 ارب ڈالر اور برآمدات کا حجم 30 ارب ڈالر مختص کیا جارہا ہے جب کہ تجارتی خسارہ 28.70 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے بجٹ میں صحت کے شعبے 24.21کیلئے ،تعلیم کیلئے97.9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!