Enter your email address below and subscribe to our newsletter

یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی کے زندہ بچ جانے والوں میں بارہ پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی

Share your love

اسلام آباد: یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی کے زندہ بچ جانے والوں میں بارہ پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی۔ترجمان دفترخارجہ کاکہناہے کہ ہمارا مشن 78 برآمد شدہ لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے. شناخت کا یہ عمل قریبی خاندان کے افراد (صرف والدین اور بچوں) کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کے ذریعے انجام پائے گا.۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ فی الوقت ہم جاں بحق ہونے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔ یونان میں پاکستانی مشن سفیر عامر آفتاب کی سربراہی میں مقامی حکام سے رابطے میں ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہریوں کی شناخت، لواحقین کو امداد فراہم کرنے کے لیے مقامی حکام سے رابطہ ہے. ہمارا مشن 78 برآمد شدہ لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے. شناخت کا یہ عمل قریبی خاندان کے افراد (صرف والدین اور بچوں) کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کے ذریعے انجام پائے گا.۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمت کشتی پر سوار ممکنہ مسافروں کے اہل خانہ سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ تصدیق کے مقاصد کے لیے یونان میں ہمارے مشن سے 24/7 ہیلپ لائن نمبرز پر رابطہ کریں. اہل خانہ تصدیق شدہ لیبارٹریوں سے ڈی این اے رپورٹس اور مسافر کی شناختی دستاویزات info@pakistanembassy.gr پر شیئر کریں۔

جن 12 پاکستانیوں کو بچالیا گیا ان میں ضلع کوٹلی کے محمد عدنان بشیر ولد محمد بشیر، حسیب الرحمان ولد حبیب الرحمان، محمد حمزہ ولد عبدالغفور، گوجرانوالہ کے عظمت خان ولد محمد صالح، عرفان احمد ولد شفیع (ہسپتال میں داخل)عمران آرائیں ولد مقبول (ہسپتال میں داخل) گجرات کے محمد سنی ولد فاروق احمد اور ذیشان سرور ولد غلام سرور، شیخوپورہ کے زاہد اکبر ولد اکبر علی اور مہتاب علی ولد محمد اشرف ، منڈی بہاوٴالدین کے رانا حسنین ولد رانا نصیر احمد، سیالکوٹ کے عثمان صدیق ولد محمد صدیق شامل ہیں۔

دوسری جانب کمشنر میرپور چوہدری شوکت علی نے کہا ہے کہ یونان کشتی حادثہ میں کوٹلی کے مختلف علاقوں کے پچاس کے قریب نوجوان شامل ہیں، ڈیڈ باڈیز کی شناخت کا عمل جاری ہے وزارت خارجہ اور حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ فیملیز سے رابطے کر رہے ہیں ابھی فیملیز کو بھی اپنے بچوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں، حادثے کا شکار نوجوان تین چار ماہ پہلے اپنے گھروں سے بیرون ملک گئے، نوجوان پاکستان سے لیگل ویزہ پر لیبیا تک جاتے ہیں اور وہاں سے غیرقانونی طریقہ اختیار کر کے یورپ جاتے ہیں۔

حادثے میں لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی عمریں 18سے 35 سال کے درمیان ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے بارہ افراد بھی شامل ہیں۔

ادھر حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں گوجرانوالہ کے علاقہ کشمیر کالونی کے تین دوست بھی شامل ہیں۔ امجد ،جلال اور حبیب آٹھ ماہ قبل لیبیا گئے تھے کشتی حادثے کی خبر سے تینوں گھرانے غم سے نڈھال ہیں۔

امجد بیگ کے بھائی نے بتایا کہ تینوں دوست 9جون کو اٹلی کے لیے نکلے تھے، امجد نے آخری کال پر والدہ سے دعا کی درخواست کی تھی۔

علاوہ ازیں ڈوبنے والی کشتی کی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔ ویڈیوایک سوارنے بناکردوست کوبھیجی جس نے سوشل میڈیاپہ لگائی۔ کشتی میں کئی سو افرادسوارتھے۔

دریں اثنا قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے نکتہ اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا سے یونان جاتے ہوئے 310 پاکستانی سمندر میں ڈوب گئے، وزیر داخلہ اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لے، ہمارے ملک کی ایجنسیاں کیا کررہی ہیں؟، واقعے کی تحقیقات کروائی جائیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمے داران کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کردیے اور وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں 500 افراد لاپتہ ہیں۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!