صاف، شفاف انتخابات کے انعقادکے لئے سیاسی جماعتوں کا آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق رائے
Share your love
اسلام آباد :صاف، شفاف اور پر امن انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین منعقدہ ایک ڈائیلاگ کے دوران آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق رائے قائم ہو گیا ہے۔
مشترکہ سیاسی عزم برائے امن’کے عنوان سے منعقدہ اس ڈائیلاگ کا اہتمام سٹریٹیجک کمیونیکیشنز اینڈ ریسرچ کمپنی سی آر ایس نے اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا۔
اس مجوزہ اے پی سی کا بنیادی ایجنڈا سیاسی عدم برداشت کے مسئلہ کو زیر بحث لانا ہو گا جس کی وجہ سے معاشرے میں نفرت پروان چڑھ رہی ہے۔
ڈائیلاگ میں قمر زمان کائرہ، سینیٹر افراسیاب خٹک، سینیٹر پرویز رشید، رؤف حسن، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، رومینہ خورشید عالم، صابر قائم خانی،چوہدری منظور احمداور ندیم سرور نے اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگی کی۔پارلیمانی امور کے ماہر اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری افیئرز کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ظفر اللہ خان نے میزبانی کے فرائض انجام دئیے۔
ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے سی آر ایس کے سی ای او انیق ظفر کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی عناصر ملک میں جاری اس عدم برداشت کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
موجودہ حالات کے تناظر میں تمام سیاسی جماعتوں کا ایک پیج پر اکٹھا ہونا وقت کا تقاضا ہے۔ حاضرین نے حالات کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے میثاق جمہوریت 2 کی اہمیت پر زور دیا تاکہ اس مسئلہ کا مناسب سیاسی حل تلاش کیا جا سکے۔
حاضرین نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا جس میں پرانے اور نئے دہشت گرد گروہوں کے پنپنے کی کوئی جگہ موجود نہ ہوتاکہ انہیں کسی بھی سطح پر سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال نہ کیا جا سکے۔
حاضرین نے زور دیا کہ آنے والے انتخابات کے پر امن انعقاد کے حوالے سے معاشرے سے اسلحہ کے کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ ڈائیلاگ کے دوران دہشت گردی کی معیشت بھی زیر بحث رہی۔ حاضرین نے دہشت گرد کاروائیوں میں مالیاتی سہولت کاری کا سراغ لگانے کی اہمیت پر زور دیا۔
حاضرین نے ٹرتھ اینڈ ری کنسیلئیشن کمیشن کے قیام پر بھی زور دیا جس سے حالات میں مجمومی بہتری آئے گی۔ حاضرین متفق تھے کہ اس ڈائیلاگ کی سفارشات کی روشنی میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو خطوط لکھے جائیں اور انتخابات سے قبل اے پی سی بلائی جائے تاکہ مشاورت سے انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق طے کیے جا سکیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ اس ڈائیلاگ کے انعقاد اور اس کی مجوزہ سفارشات کی روشنی میں انتخابات سے قبل اے پی سی کے انعقاد سے ملک کے سیاسی منظر نامے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور سیاسی رواداری کو فروغ ملے گا۔