ایران میں مزار پرحملے کے الزام میں دو دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا
Share your love
تہران:ایران نے شیراز کے مزار پر مہلک حملے کے الزام میں دو دہشتگردوں کو سرعام پھانسی دے دی۔
ایران میڈیا کے مطابق گزشتہ سال جنوبی شیراز میں ایک مزار پر مہلک حملے کے الزام میں دو افراد کو سرعام پھانسی دے دی جس کی ذمہ داری داعش (ISIS)کے مسلح گروپ نے قبول کی تھی۔
عدلیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق،دو افراد جن کی شناخت محمد رمیز راشدی اور نعیم ہاشم قتالی کے نام سے ہوئی تھی سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی سزا کی توثیق کے بعد ہفتے کی صبح پھانسی دے دی گئی۔
اس وقت جاری کیے گئے سیکیورٹی کیمروں سے کلپس میں ایک تنہا بندوق بردار کو خودکار رائفل کے ساتھ مزار میں داخل ہوتے دکھایا گیا تھا۔ فائر کھولنے اور مرکزی احاطے میں جانے کے بعد اس نے حجاج اور عملے کے ایک گروپ کو گولی ماری تھی۔
ایرانی حکام نے متعدد افراد کو مبینہ طور پر مزار پر حملہ کرنے والے کو مدد فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
جن دو افراد کو پھانسی دی گئی ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پڑوسی ملک افغانستان میں داعش کے کارندوں سے رابطے میں تھے، انہوں نے بندوق بردار کو رائفل فراہم کی اور اسے فائرنگ کے مقام پر لے گئے تھے۔
اس حملے میں تین دیگر افراد پر مقدمہ چلایا گیا اور انہیں جیل کی سزائیں سنائی گئیں۔
خیال رہے کہ صوبہ فارس میں واقع شاہ چراغ مزار پر 26 اکتوبر 2022 کو حملہ کیا گیا تھا۔