جولائی کا پہلا ہفتہ دنیا میں گرم ترین رہا،ڈبلیو ایم او
Share your love
اسلام آباد:ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ جولائی کا پہلا ہفتہ دنیا میں گرم ترین رہا کیونکہ موسمیاتی تبدیلی اور ای آئی نینو موسمی طرز کے ابتدائی مراحل میں جون کا مہینہ ریکارڈ گرم ترین رہا۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق جولائی کا آغاز سیارے پر ریکارڈ گرم ترین ہفتے سے ہوا جہاں عالمی درجہ حرارت ریکارڈ پر رہا۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایم او نے اپنے جارہ کردہ بیان میں کہا کہ ابتدائی ڈیٹا کے مطابق جولائی کا پہلا ہفتہ دنیا میں گرم ترین رہا کیونکہ موسمیاتی تبدیلی اور ای آئی نینو موسمی طرز کے ابتدائی مراحل میں جون کا مہینہ ریکارڈ گرم ترین رہا۔
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ یہ ایک سال کے نصف میں ریکارڈ کی ایک سیریز میں تازہ ترین پیش رفت ہے جس سے اسپین میں خشک سالی اور چین کے ساتھ ساتھ امریکا میں پہلے ہی شدید گرمی کی لہریں دیکھی گئی ہیں۔
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ درجہ حرارت خشکی اور سمندر دونوں جگہوں پر ریکارڈ توڑ رہا ہے، جس کے ماحولیاتی نظام اور ماحولیات پر ممکنہ طور پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ڈبلیو ایم او کے ڈائریکٹر برائے موسمیاتی تبدیلی کرسٹوفر ہیوت نے کہا کہ گرم ترین موسم کے مزید ریکارڈ کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ای آئی نینو میں مزید پیش رفت ہو رہی ہے اور یہ اثرات 2024 میں مزید بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کے لیے تشویش ناک بات ہے۔ ڈبلیو ایم او نے کہا کہ دنیا بھر کے شراکت داروں کی مدد سے اس نے متعدد ڈیٹا سیٹ کا معائنہ کیا ہے۔
یورپ کے موسمیاتی مانیٹرنگ سروس نے کہا کہ اس کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1940 سے شروع ہونے والے ریکارڈ کے بعد گزشتہ ہفتہ ممکنہ طور پر ریکارڈ گرم ترین تھا۔
موسمیاتی سروس نے کہا کہ اس کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ہفتے کے شروع میں کئی ریکارڈ توڑ دنوں کے بعد جمعرات کو عالمی اوسط درجہ حرارت میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ ’ہم اس وقت جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ تشویش ناک ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کنٹرول سے باہر ہوگئی ہے۔‘
فصلوں کے سکڑنے، گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگل میں آگ کے خطرے کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ معمول سے زیادہ درجہ حرارت ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائیڈریشن سے لے کر قلبی تناؤ تک بھی صحت کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔
نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ گزشتہ برس یورپ میں ہیٹ ویوز کے باعث 61 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ۔
نیچر میڈیسن نامی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سب سے زیادہ 80 برس سے زائد کی عمر والے شہری تھے جبکہ گرمی سے 63 فیصد خواتین ہلاک ہوئیں۔