ملکی استحکام کے لیے آئی ایم ایف پروگرام ضروری تھا جس کے لیے منتیں بھی کرنا پڑیں،وزیراعظم
Share your love
وزیراعظم شہباز شریف کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کوئی حلوہ یا کھیر نہیں، پاکستان بہت سخت شرائط کو مانا ہے۔ملکی استحکام کے لیے آئی ایم ایف پروگرام بہت ضروری تھا جس کے لیے منتیں بھی کرنا پڑیں۔
ملتان میں یوتھ لون پروگرام اور لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ اللّٰہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی استحکام کے لیے آئی ایم ایف پروگرام بہت ضروری تھا جس کے لیے منتیں بھی کرنا پڑیں۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ایک ارب ڈالر آئے اور پرسوں سعودی عرب نے دو ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں جمع کرائے، اس سے پہلے چین نے مدد کی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم کب تک لوگوں سے پیسے مانگتے رہیں گے، آئی ایم ایف پروگرام پر خوشی کے شادیانے نہیں بجانے، پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سب کو مل کر دن رات محنت کرنا ہو گی تاکہ آئندہ ہمیں کسی سے کچھ مانگنے کی ضرورت نہ پڑے۔
ان کا کہنا ہے کہ سفارش اور کرپشن سے قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، جو قومیں ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرتی ہیں ان کا ترقی کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ لیپ ٹاپس پورے ملک میں تقسیم کیے جا رہے ہیں، اگر وسائل ہوں تو ایک لاکھ نہیں، ایک کروڑ لیپ ٹاپس آپ کی خدمت میں پیش کر دوں، بہاوٴالدین زکریا یونیورسٹی کے طلبہ کو ماضی میں بھی لیپ ٹاپ دیے، میرٹ وہ اثاثہ ہے جس سے قومیں بنتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے دانش اسکول کا آغاز کیا تھا، میں نے درجنوں دانش اسکول بنوائے، بڑے بڑے صنعت کاروں کو ماضی میں تین ارب ڈالرز دیے گئے، جو لوگ پہلے ہی ارب پتی تھے، انہوں نے بھی 3 سے 4 فیصد سود پر قرض لیا، زندگی رہی تو ملتان میں میڈیکل سٹی بناوٴں گا۔
وزیرِ اعظم نے شجاع آباد میں فلائی اوور بنانے کا بھی اعلان کیا۔