الیکشن کمیشن بطور ادارہ خود پر قوم کا اعتماد بحال کرے ،پی ٹی آئی
Share your love
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے آئین و قانون کی حدود میں سمٹنے اور بطور ادارہ خود پر قوم کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے ۔ای سی پی کیلئے لازم ہے کہ نقائص و ناکامیوں سے بھرپور ماضی کے اس بوجھ کو کندھوں سے اتارنے کیلئے بلا تاخیر ادارے کی مجموعی پالیسیز پر نظر ثانی کرے۔
پی ٹی آئی سینٹرل سیکرٹریٹ جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابقپاکستان کا مستقبل موٴثر اور پائیدار جمہوریت سے وابستہ ہے جبکہ جمہوریت کی اساس آزادانہ، منصفانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخاب سے منسلک ہے۔جمہوریت کی مضبوطی اور انتخابات کی ساکھ کیلئے الیکشن کمیشن کا شکوک و شبہات سے بالاتر کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے گزشتہ 4 سال کے دوران بالعموم اور گزشتہ 14 ماہ کے دوران بالخصوص الیکشن کمیشن کے اقدامات اور فیصلوں نے ادارے پر قوم کے اعتماد کو مجروح کیا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح حکم کے باوجود اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں ناکامی نے کمیشن کے حوالے سے قوم میں پائی جانے والی بداعتمادی میں اضافہ کیا۔
اعلامیہ کے مطابق قومی، صوبائی، بلدیاتی اور سینٹ انتخابات میں کثیرالجہتی دھاندلیوں کے تدارک میں ناکامی سے بھی کمیشن کی ساکھ متاثر ہوئی،بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور ای وی ایمز کے ذریعے انتخابی نتائج کی شفاف تیاری و ترسیل کی مخالفت سے بھی کمیشن کے کردار پر سنجیدہ سوالات اٹھے۔
پی ٹی آئی اعلامیہ میں مزید کہاگیاہے کہ تحریک انصاف کے اراکینِ قومی اسمبلی کے استعفوں اور ان میں سے بعض پر ضمنی انتخاب کے انعقاد کے معاملے پر بھی کمیشن اپنا آئینی فرض نبھانے میں ناکام رہا،پنجاب میں نگران وزیراعلیٰ کے تقرر اور 90 روز کی دستوری مدت گزر جانے کے بعد پنجاب و خیبر پختونخوا میں ان حکومتوں کا وجود الیکشن کمیشن کی ناکامیوں کا مظہرہے ۔
اعلامیہ کے مطابق پنجاب و خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد دونوں صوبوں میں عام انتخابات کے انعقاد میں ناکامی نے عوام کی نظروں میں کمیشن کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا،سیاسی جماعتوں کے مالیات کی پڑتال کے عمل میں تفریق و امتیاز برتنا بھی کمیشن کی غیرجانبداریت کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہاگیاہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات اور کراچی میں میئر کے انتخاب کے دوران صوبائی حکومت کی بدترین مداخلت اور خلافِ قانون کارروائیوں کو روکنے میں کھلی ناکامی بھی کمیشن کی افادیت پر سنجیدہ سوال چھوڑتی ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے خاص طور پر تحریک انصاف کی قیادت خصوصاً چیئرمین عمران خان کیخلاف توہینِ کمیشن کے مقدمات سے کمیشن کے حوالے سے جانبدرایت اور انتقامی برتاوٴ کا تاثر پختہ ہوتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کیلئے لازم ہے کہ نقائص و ناکامیوں سے بھرپور ماضی کے اس بوجھ کو کندھوں سے اتارنے کیلئے بلا تاخیر ادارے کی مجموعی پالیسیز پر نظر ثانی کرے۔الیکشن کمیشن اپنے ماضی سے ناطہ توڑ کر ملک و قوم کے مفاد اور آئین و قانون کی بالادستی کیلئے اپنے طریقہ کار میں ناگزیر تبدیلی لائے
اعلامیہ میں مزید کہاگیاہے کہ ذیلی نوعیت کے ادنیٰ ایجنڈے کو ترک کرکے جمہوریت و انتخابات کے مستقبل کو ٹھوس بنیادیں فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے ماضی کے تجربات کی روشنی میں شفافیت کو محور مان کر ناروا مداخلتوں کے اثرات سے پاک بروقت انتخاب کے انعقاد کو یقینی جائے۔