Enter your email address below and subscribe to our newsletter

قمر زمان کائرہ کی کسی جج، جرنیل، بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ یا صحافی کو نگراں وزیر اعظم لگانے کی مخالفت

Share your love

اسلام آباد:وزیرِ اعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے کسی جج، جرنیل، بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ یا صحافی کو نگراں وزیر اعظم لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نئی مردم شماری نوٹیفائی نہیں ہوتی، نئی حلقہ بندیوں کا تصور ہی نہیں، سیاسی عہدوں کو سیاست دان ہی چلا سکتے ہیں، یہ انہی کا کام ہے، ملک کا سب سے بڑا سیاسی عہدہ وزیرِ اعظم کا ہے۔

نجی ٹی وی پروگرا م میں گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ شہباز شریف نے نگراں سیٹ اپ کے لیے مشاورتی عمل شروع کر دیا ہے۔ شہباز شریف اتحادیوں کے بعد لیڈر آف اپوزیشن سے مشاورت کریں گے۔ حلقہ بندی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو چار ماہ درکار ہیں، الیکشن کمیشن پرانی مردم شماری پر کام شروع کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرانے الیکشن رولز پر ہی الیکشن ہونے چاہئیں، سیاسی جماعتیں اگر اصلاحات بہتر سمجھتی ہیں تو فوری طور پر مشاورت کے بعد قانون سازی کرلیں۔

قمر زمان کائرہ نے کسی جج، جرنیل، بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ یا صحافی کو نگراں وزیر اعظم لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نئی مردم شماری نوٹیفائی نہیں ہوتی، نئی حلقہ بندیوں کا تصور ہی نہیں، سیاسی عہدوں کو سیاست دان ہی چلا سکتے ہیں، یہ انہی کا کام ہے، ملک کا سب سے بڑا سیاسی عہدہ وزیرِ اعظم کا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کے عہدے پر کسی جج، جرنیل، بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ، صحافی یا کوئی کارپوریٹ سیکٹر کا بندہ لگایا جائے تو یہ اس عہدے کی ڈس گریس ہے اور کام بھی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں کسی جج کی سیٹ خالی ہو تو اس میں مجھ جیسے بندے کو اگر جج لگاتے ہیں تو وہاں کیا انصاف کر پاوٴں گا، کسی انتظامی عہدے پر اچانک کسی جج کو بٹھا دیا جائے، جس کو تجربہ نہ ہو وہ کام نہیں کر سکے گا۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم آفس کی بہت ساری ذمے داریاں ہوتی ہیں، وزیرِ اعظم ہوں، منسٹرز ہوں یا چیف منسٹرز ہوں، سیاسی لوگوں کو آنا چاہیے، دوسروں کے لیے یہ رستے نہیں کھولنے چاہئیں۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!