چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قا بل سماعت قرار،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نوٹس جاری
Share your love
اسلام آباد:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابلِ سماعت قرار دے دیا۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابل سماعت ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیاگیا ہے ۔سول جج قدرت اللہ نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
تفصیلی فیصلہ میں کہاگیاہے کہ درخواست گزار کے مطابق بشریٰ بی بی کا دوران عدت چیرمین پی ٹی آئی سے نکاح ہوا،نکاح خواں مفتی سعید کے مطابق انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا دو مرتبہ نکاح پڑھایا،نکاح خواں کے مطابق پہلا نکاح 1 جنوری 2018 کو پڑھایا گیا۔
تفصیلی فیصلہ میں بتایاگیاہے کہ نکاح خواں کے مطابق دوسرا نکاح فروری میں پڑھایا گیا،جنوری میں نکاح کے بعد بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی عدت میں ہیں،نکاح خواں کو عدت والی بات گواہ عون چوہدری کی موجودگی میں بتائی گئی۔درخواست گزار کے مطابق پہلا نکاح لاہور جبکہ دوسرا نکاح اسلام آباد میں ہوا۔
تفصیلی فیصلہ میں کہاگیاہے کہ درخواست گزار کے مطابق پہلے نکاح کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ایک ساتھ بنی گالا میں رہنا شروع کردیا تھا۔عدت میں نکاح مبینہ طور پر جرم کا ارتکاب ہے، ایک ساتھ بطور میاں بیوی رہنا مبینہ غیر قانونی نکاح کا نتیجہ ہے۔معاملہ عدالتی دائرہ اختیار میں آتا ہے کیونکہ بنی گالا اسلام آباد کی حدود میں ہے۔
تفصیلی فیصلہ میں بتایاگیاہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کو پیشی کیلئے نوٹس جاری کردیاگیا ہے
قبل ازیں وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت مکمل نہیں ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا نکاح لاہور میں ہوا لیکن دونوں بنی گالا میں رہ رہے تھے، دونوں نے پہلے نکاح کے بعد کافی وقت بنی گالا میں گزارا۔
وکیل درخواست گزار رضوان عباسی نے دوران دلائل مختلف عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔
یاد رہے کہ سول جج قدرت اللہ نے وکیل درخواست گزار رضوان عباسی کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔