وکیل قتل کیس ،سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روک دیا
Share your love
اسلام آباد:کوئٹہ وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نامزدگی کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل پر پانچ منٹ کی مختصر سماعت، عدالت نے 9 اگست تک چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری سے روکتے ہوئے انھیں آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت سے طلب کر لیا گیا.جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کی بلوچستان حکومت کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی. سماعت کے آغاز پر تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مدعی مقدمہ کے وکیل امان اللہ کنرانی کی طرف سے التواء کی درخواست دائر کی گئی ہے، کیا درخواستگزار عدالت آئے ہیں.چیئرمین پی ٹی آئی عدالتی سوال سنتے ہی اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہم آئندہ سماعت تک آپ کو عبوری ریلیف دیں گے. وکیل بلوچستان حکومت نے کہا درخواست گزار کو کہیں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں. جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہم فی الوقت ایسا آرڈر نہیں دے رہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے وکیل بلوچستان حکومت سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اپ پہلے یہ بتائیں جے آئی ٹی کس بنیاد پر تشکیل دی گئی؟ . وکیل بلوچستان حکومت نے کہا کہ جے ائی ٹی ایف ائی ار کی روشی میں تشکیل دی گئی ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ اپ پہلے ایف آئی آر پڑھیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کیا پراسیکوشن کو چیرمین پی ٹی آئی تحقیقات کیلئے چاہیں؟ استغاثہ بتائے جے آئی ٹی کو ملزم کی گرفتاری کیوں مطلوب ہے؟۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کیوں ضروری ہے؟. جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا پراسیکوشن عدالتی سوالات نوٹ کرے۔ وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ اس جے آئی ٹی میں یش ہونے کا کہہ رہے ہیں جسے ہم تسلیم نہیں کرتے۔
بعدازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 اگست کو زاتی حیثیت سے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔