نئے قدرتی دانت نکلنے کی دوا ایجاد
Share your love
ٹوکیو: جاپانی سائنسدانوں نے ایسی انقلابی دوا کی تیاری میں پیشرفت حاصل کر لی ہے جو نئے دانتوں کا حصول ممکن بنا سکتی ہے، دوا کا کلینیکل ٹرائل جولائی 2024 میں شروع ہوگا۔
ایک میڈیکل جرنل ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کیٹانو ہاسپٹل کے محققین کو امید ہے کہ 2030 تک یہ دوا تمام افراد کے لیے دستیاب ہوگی۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ Katsu Takahashi نے اسی حوالے سے دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم 1990 کی دیہائی سے اس دوا کی تیاری کے لیے کام کر رہے ہیں، کامیابی کے لیے انتہائی پراعتماد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو افراد بلوغت کو پہنچ کر کسی بھی وجہ سے قدرتی دانتوں سے محروم ہوتے ہیں ان کے پاس مصنوعی دانتوں کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے ایک اینٹی باڈی USAG-1 کو دریافت کیا ہے، چوہوں پر تجربات کے دوران نئے دانت نکلنے کے عمل کو متحرک کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
اس حوالے سے تحقیق کے ابتدائی نتائج 2021 میں سامنے آئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ اینٹی باڈی کے ذریعے ایسے جینز کو ہدف بنایا گیا جو دانتوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ میڈیکل جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق کو اس وقت انقلابی قرار دیا گیا تھا۔
جاپانی ٹیم کے سربراہ Katsu Takahashi نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ مستقبل قریب میں مصنوعی دانتوں کے ساتھ ساتھ یہ دوا بھی بہترین آپشن ہوگی اور لوگوں کو قدرتی دانت دوبارہ حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
دلچسپ امر ہے کہ مگر مچھ جیسے کچھ جانوروں میں یہ قدرتی صلاحیت ہوتی ہے کہ اگر ان کے دانت ٹوٹ جائیں تو از خود وہ دوبارہ نکل آتے ہیں لیکن انسان میں یہ صلاحیت نہیں ہے اور وہ مجبوراً مصنوعی دانتوں کا سہارا لیتا ہے۔