توشہ خانہ کیس،سیشن عدالت نے چیئرمین عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا
Share your love
اسلام آباد: توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کی، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں زیرِ التوا ہیں، درخواست ہے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیں۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ میں نے آج کا وقت دیا تھا، خواجہ حارث کی مرضی ہے دلائل دیں یا نہ دیں، اس پر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ہم دلائل دیں گے لیکن دیگر عدالتوں میں ہمارے کیسز لگے ہوئے ہیں۔
بعد ازاں جج ہمایوں دلاور کی ہدایت پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے حتمی دلائل شروع کردئیے گئے۔
امجد پرویز کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا گیا تو جج نے ریمارکس دئیے کہ آپ جو کاپیاں دے رہے ہیں وہ تصدیق شدہ نہیں ہیں۔
اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ تصدیق شدہ کاپیاں میرے پاس ہی ہیں، اس وقت فوٹو کاپی دکھا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر دستاویزات چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے دستخط کے ساتھ جمع کروائیں، دستاویزات قابل قبول ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس بھیجا، توشہ خانہ کے تحائف سے نہ انکار کیا گیا نہ اقرار کیا گیا جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔
امجد پرویز نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ سے لیے تحائف اور قومی خزانے میں جمع کروایا گیا چالان بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں، تحائف کی شناخت کا معاملہ عدالت کے سامنے ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں تسلیم کیا کہ کون کون سےتحائف انہوں نے لیے۔
انہوں نے کہا کہ 58 تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کو بطور وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو ملے، چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق 2 کروڑ 16 لاکھ 64 ہزار 600 روپے کے چار تحائف خریدے جن میں کف لنکس، ایک گھڑی، ایک انگوٹھی، رولیکس گھڑیاں اور قیمتی موبائل شامل ہیں۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا شکایت کنندہ نے کوئی شہادت نہیں دی کہ تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی جبکہ شکایت کنندہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شواہد پیش کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تحائف کی لسٹ کو تسلیم کیا، انہوں نے 19-2018 کے تحائف 20 فیصد قیمت ادا کر کے لیے، کہا گیا کہ جیولری کے تمام تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ کو ملے۔
امجد پرویز نے کہا کہ فارم بی میں جیولری کے کالم میں کچھ نہیں لکھا گیا اور قیمتی تحائف کا کوئی لفظ ہی فارم بی میں تحریر نہیں ہے۔
سماعت کے دوران جج ہمایوں دلاور نے ای سی پی کے وکیل کو ہدایت کی کہ سال 2021 پر آئیں جس پر الزام ہے کہ غلط اثاثہ جات ظاہر کیے۔
اس پر امجد پرویز نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی قیمتی تحائف کا کہتے ہیں؟ قیمتی تحائف کا تو خانہ فارم بی میں ہے ہی نہیں، قانون میں تو قیمتی تحائف کا ذکر ہی نہیں، جیولری کا لفظ ہے جو لکھی نہیں گئی، 4 سال میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی فیملی کے پاس ایک تولہ جیولری کا نہیں۔
اس کے بعد جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ ان کے دستاویزات کے مطابق 21-2020 میں کوئی جیولری لی؟
اس پر امجد پرویز نے کہا کہ 21-2020 میں 5 تحائف ہیں، رولیکس گھڑی، کف لنکس، رنگ، سوٹ، نیکلس، بریسلیٹ اور دیگر تحائف ہیں، کیا رولیکس یہ سب جیولری نہیں؟ میں مان ہی نہیں سکتا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ایک بھی نہ گاڑی ہو نہ جیولری ہو، 4 سالوں میں چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس صرف 4 بکریاں رہیں، کیا ماننے والی بات ہے؟
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیولری کے کالم میں لکھتے ہیں “جیولری ہے ہی نہیں”، چیئرمین پی ٹی آئی اگر عوام کے سامنے جیولری اپنی ظاہر کر دیتے تو کیا ہو جانا تھا، جب فارم میں جیولری لکھی ہے تو کسی وجہ سے لکھی ہے۔
ای سی پی وکیل نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن میں توشہ خانہ کا لفظ لکھا ہے لیکن فارم بی میں توشہ خانہ کے تحائف نہیں لکھے، چیئرمین پی ٹی آئی 3 گھروں کے مالک ہیں اور 3 کنال کا گھر اہلیہ کا ہے، 4 سالوں میں تینوں گھروں کی قیمت چیئرمین پی ٹی آئی نے 5 لاکھ ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس فارم بی کے مطابق اپنی ایک بھی گاڑی نہیں۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 4 سالوں کے فارم میں ایک تولہ جیولری بھی ظاہر نہیں کی، صرف 4 بکریاں ہر سال چیئرمین پی ٹی آئی نے ظاہر کیں، 30 جون کو تمام اثاثہ جات لاک ہو جاتے، مطلب اثاثہ جات ان کے پاس ہیں۔
سماعت کے دوران جج ہمایوں دلاور نے وکیل امجد پرویز سے سوال کیا کہ آپ نے تو کبھی گھڑی نہیں خریدی؟ اس پر امجد پرویز کی جانب سے دیے گئے جواب پر عدالت میں قہقہے لگے، انہوں نے کہا کہ میں نے گھڑی خریدی ہے لیکن توشہ خانہ سے نہیں خریدی۔
عدالت میں جج ہمایوں دلاور نے وکیل پی ٹی آئی سے کہا کہ آج حتمی دلائل کا آخری دن ہے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج تمام دلائل لاک ہو جائیں گے، درخواست اگر منظور ہو گئی تو بات ہی ختم، دوسری صورت میں آپ حتمی دلائل دیں اور اچھے طریقے سے دیں۔
جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ آپ نوجوان ہیں، آپ کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے، خواجہ حارث آ جائیں گے تو پھر پنچنگ کریں گے۔
اس کے بعد جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کر دی۔