Enter your email address below and subscribe to our newsletter

توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ محفوظ،ساڑھے 12بجے سنایاجائے گا

Share your love

اسلام آباد :اسلام آبادکی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

جج ہمایوں دلاور نے سوال کیا کہ کیا کوئی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل آیا ہے؟ جج ہمایوں دلاور کی جانب سے توشہ خانہ کیس متعدد بار کال کیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے عدالت میں بروقت پیش نہ ہونے پر 2 مرتبہ وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی، جس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کے روبرو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل خالد یوسف چوہدری پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ خواجہ حارث احتساب عدالت میں موجود ہیں، انہوں نے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملزم کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے۔ واضح کردیں کہ خواجہ حارث احتساب عدالت میں دلائل دے رہے ہیں۔ ہمیں علم ہوا ہے کہ خواجہ حارث نے احتساب عدالت میں ڈھائی بجے کا وقت لیا ہوا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ملزم کو واضح ہدایات تھیں کہ ساڑھے 8 بجے حاضری یقینی بنائیں۔ میں نے کہا تھا اگر ملزم پیش نہ ہوا تو وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔ سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو آخری مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 12 بجے تک دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنا دوں گا۔

قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکلا امجد پرویز اور سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔

سیشن جج ہمایوں دلاور نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کہہ دیں، کوئی شعر ہی کہہ دیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے شعر سنایا

وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا

اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا۔

بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کو ساڑھے دس بجے تک کی مہلت دے دی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل کرنے والے جج ہمایوں دلاور کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جج ہمایوں دلاور کی سکیورٹی کے پولیس اسکواڈ کو بڑھا دیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ دو پولیس اسکواڈ تعینات کردیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی مہم بھی چلائی گئی تھی۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!