Enter your email address below and subscribe to our newsletter

انوار الحق کاکڑ ملک آٹھویں نگران وزیر اعظم مگر باقیوں سے زیادہ بااختیار ہوں گے

Share your love

اسلام آباد: انوار الحق کاکڑ ملک آٹھویں نگران وزیر اعظم مگر باقیوں سے زیادہ بااختیار ہوں گے، 1990کے بعد پاکستان کے اٹھویں نگران وزیراعظم بنے ہیں، باقیوں کی نسبت انوارالحق کاکڑ زیادہ با اختیار اور سازگار صورتحال میں موجود ہوں گے زیادہ کام نہیں کرنا پڑے گا.
پاکستان میں سنہ 1990 کے الیکشن سے قبل پہلی مرتبہ نگران حکومت تشکیل دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے سنہ 2018 تک ہونے والے تمام تر انتخابات نگران حکومتوں کی زیرِ نگرانی ہی ہوئے ماسوائے سنہ 2002 کے الیکشن کے جو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کی حکومت کی نگرانی میں ہوئے اور اس کے لیے الگ سے سیٹ اَپ تشکیل نہیں پایا تھا۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 1977 کے انتخابات کے بعد پہلی بار عام انتخابات کے لیے نگران حکومتوں کا مطالبہ کیا گیا، ملکی تاریخ میں 1990سے اب تک7نگران حکومتیں تشکیل پاچکی ہیں اور اب آٹھویں نگران حکومت بنے ہیں۔
پاکستان میں اب تک جو شخصیات نگران وزیراعظم رہ چکی ہیں ان میں غلام مصطفی جتوئی ملک کے پہلے نگران وزیراعظم تھے جو 6اگست 1990 سے 6نومبر1990 تک اس منصب پر فائض رہے۔

بلخ شیر مزاری ملک کے دوسرے نگران وزیراعظم تھے جو 8اپریل 1993 سے 26 مئی 1993 تک تقریبا ایک ماہ 8دن اس منصب پر فرائض سر انجام دیتے رہے۔
معین الدین احمد قریشی 18 جولائی 1993 سے 19 اکتوبر 1993 تک تین ماہ تک ملک کے تیسرے نگران وزیراعظم رہے۔چوتھے نگران وزیراعظم ملک معراج خالد تھے جنہوں نے 5 نومبر 1996 سے 17 فروری 1997 تک تین ماہ 12 دن امور مملکت چلائے۔
میاں محمد سومرو ملک کے پانچویں نگران وزیر اعظم تھے جو 4ماہ 8 دن اس منصب پر فائز رہے اور کا دور 16 نومبر 2007 سے 25 مارچ 2008 تک تھا۔
میر ہزار خان کھوسو ملک کے چھٹے نگران وزیراعظم تھے جو 25 مارچ 2013 سے 5 جون 2013 تک عہدے پر برقرار رہے۔

ملک کے ساتویں نگران وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک نے یکم جون 2018 سے 17 اگست 18 تک 2ماہ 17 دن تک زمہ داریاں سر انجام دیں۔
نگران حکومت کا قیام آئین کی شق 224 کے تحت عمل میں آتا ہے جس کی ذیلی شقوں کے مطابق اگر شق 58 کے تحت اسمبلی تحلیل ہو جائے، تو صدرِ مملکت وزیرِ اعظم اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کی مشاورت سے نگران وزیرِ اعظم تعینات کرتے ہیں۔
نگران حکومت کی اصل ذمہ داری عام انتخابات میں منتخب ہونے والی حکومت کے انتظام سنبھالنے تک ملک کے روزمرہ کے معاملات چلانا ہوتا ہے اور اسے فیصلوں اور پالیسی سازی کے حوالے سے منتخب حکومت جیسے اختیارات حاصل نہیں ہوتے۔

تاہم 26 جولائی 2023 کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں جو ترمیم کی گئی اس کے تحت نگران حکومت اب روزمرہ کے حکومتی امور نمٹانے کے ساتھ ساتھ پہلے سے جاری منصوبوں اور پروگرامز سے متعلق اختیارات استعمال کر سکے گی اور اہم پالیسی فیصلے بھی لے سکے گی۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!