سپریم کورٹ آف سعودی عرب نے 8 برس بعد حرم میں کرین حادثہ کیس کا فیصلہ سنا دیا
Share your love
ریاض: سپریم کورٹ آف سعودی عرب نے 8 برس بعد حرم میں کرین حادثہ کیس کا فیصلہ سنا دیا۔تعمیراتی کمپنی کو 20 ملین ریال جرمانہ، ڈائریکٹرز اور انجینئرز کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔
سعودی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے مکہ مکرمہ کرمنل کورٹ آف اپیل کے تحت رواں برس فروری میں جاری کیے گئے فیصلے کی توثیق کی اور حفاظتی قوانین کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہونے پر 20 ملین ریال کا جرمانہ عائد کردیا۔
سپریم کورٹ نے کمپنی کے 8 ڈائریکٹرز، شعبوں کے سربراہ، ایگزیکٹوز اور انجینئرز کو بھی تین تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جب کہ تین انجینئرز اور سپر وائزرز کو الزامات سے بری کردیا۔
سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بن لادن گروپ نے زیرتعمیر مقامات کےلیے حفاظتی تدابیرکی پابندی نہیں کی، حرم کرین حادثے کے معاملے کو 8 سال گزر جانے کے بعد سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو حتمی حیثیت دیتے ہوئے کیس کو بند کردیا ۔
خیال رہے کہ 11 دسمبر 2015 کو مسجد الحرام میں تعمیراتی کام کے لیے استعمال ہونے والی کرین گرنے سے 110 افراد جاں بحق اور 209 زخمی ہوگئے تھے، تعمیرات کا ٹھیکہ بن لادن گروپ کے پاس تھا اور حادثے کے بعد گروپ پر تعمیراتی کام کے دوران حفاظتی اقدامات سے لاپرواہی برتنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
سال 2021 میں سعودی عدالت نے حرم شریف میں کرین حادثےکے کیس میں بن لادن گروپ کو الزام سے بری کردیا تھا، بعد ازاں سعودی سپریم کورٹ نے 2015 کےکرین حادثے سے متعلق تمام فیصلےکالعدم قرار دیے اور کیس کا نئے سرے سے جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔