یونان کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے ہرجانب تباہی مچادی،18افراد ہلاک،متعدد گھر جل کرخاکستر
Share your love
ایتھنز :یونان ایک بار پھر جنگل کی آگ نے اپنی لپیٹ میں لیا اور اس سال وہ پہلے سے بھی بدتر ہے۔بدترین آتشزدگی سے اب تک اٹھارہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔آگ سے متاثرہ علاقے میں 200 سے زائد فائر بریگیڈ ز جنگل کی آگ پر قابو پانے کے لئے امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دن کے وقت علاقے میں ہوا دھوئیں،سائرن کے شور، دیہاتیوں اور امدادی کارکنوں کی چیخوں، اور ہیلی کاپٹر کی پروازوں کے شور سے بھری رہتی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق یونان بھر میں جنگلات میں لگنے والی آتشزدگی نے ہرجانب تباہی مچادی ہے یونانی فائر فائٹرز متعدد مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے اب بھی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے شمال میں صرف 15 میل کے فاصلے پر ماوٴنٹ پنیتھا کے ارد گرد بنی ہوئی دیہاتوں میں سے ایک، ہمیں ایک جانا پہچانا منظر ملاا ایک عورت جلے ہوئے گھر کے سامنے کھڑی تھی جس کاگھرمکمل طور پرجل کرخاکستر ہوچکاھتاکہ اس کے چہرے پر آنسو بہہ رہے تھے اوروہ آسمان کی جانب دیکھ رہی تھی جیسے گویارحم کی بھیک مانگ رہی ہو۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ایتھنزکا 300 مربع میل کا قومی پارک، جو سبزہ زار جنگلات اور قدیم آثار قدیمہ کے مقامات سے بھرا ہوا ہے، “ایتھنز کے لنگز” کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کی معقول وجہ ہے۔ شہر کے باشندوں کو قدیم شہر کی موسم گرما سے ایک پناہ گاہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ، اس کے وسیع وائلڈ لینڈز آلودہ ہوا کو صاف کرنے اور شدید گرمی کو جذب کرنے کا کام انجام دیتے ہیں جو اکثر شہر کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔لیکن اب یہاں ہرطرف افراتفری کاعالم ہے ، کیونکہ ہنگامی خدمات کے لئے یونان میں 200 سے زائد فائر بریگیڈز جنگل کی آگ کو بجھانے میں مصروف عمل ہیں دن کے وقت جب فائر فائٹرز اوپر سے شعلوں کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہوا دھوئیں اور سائرن کے شور، دیہاتیوں اور امدادی کارکنوں کی چیخوں، اور ہیلی کاپٹر کے گھماوٴ کی آواز سے بھری رہتی ہے،۔
رپورٹ میں مزیدبتایاگیاہے کہ آگ پورے یونان میں بھڑک رہی ہے، اور بہت سے محاذوں کے ساتھ ملک میں انہیں روکنے کے لیے کافی فائر فائٹرز نہیں ہیں۔ اس ہفتے 18 افراد کی جلی ہوئی باقیات ایوروس کے الیگزینڈروپولی میں دادیا جنگل کے قریب ایک جھونپڑی سے ملی ہیں۔
فائر ڈپارٹمنٹ کے ترجمان یانس آرٹوپیوس کاکہناہے کہ’بدقسمتی سے ایوروس ان تمام متاثرہ مقامات کا سب سے زیادہ فعال اور مشکل حصہ ہے جن کا ہم اس وقت سامنا کر رہے ہیں۔یہ آگ دادیا کے جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے جو یورپ میں شکاری پرندوں کی پناہ گاہوں میں سے ایک ہے۔آرٹوپیوس نے کہا کہ ایتھنز کے قریب ماوٴنٹ پارنیتھا میں ایک اور خطرناک آگ پر زیادہ تر قابو پا لیا گیا تھا لیکن وسطی یونان اور ایتھنز کو اب بھی زیادہ خطرے کا سامنا ہے۔
ایتھنز کی نیشنل اینڈ کپوڈیسٹرین یونیورسٹی میں جیولوجی اور جیو انوائرمنٹ کی فیکلٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر میکالس ڈیکاکس نے بتایا کہ اب شدید گرمی معمول بن رہی ہے جنگلات کے ضائع ہونے سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ ہوا کو صاف کرنے اور ایتھنز کے درجہ حرارت کو اعتدال میں لانے میں ان کا کردار ختم ہو جائے گا، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مقامی طور پر ان کی عدم موجودگی سے تیز ہو جائیں گے۔