امید ہے نوے دنوں میں انتخابات کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا،چیف جسٹس
Share your love
اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطا ء بندیال نے کہا ہے کہ امید ہے نوے دنوں میں انتخابات کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا، آئین میں اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کے انعقاد کا واضح حکم ہے تو پھر کیوں بار بار اس معاملے پر تکرار ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میرے مولا مجھے حکمت دے میں اچھے فیصلے کر سکوں اور جب میں چلا جاوٴں تو لوگ مجھے اچھے الفاظ میں یاد کریں۔ ایک سال میں ہم نے دو ہزار کیسز کم کیے مگر یہ اطمینان بخش کارکردگی نہیں ہے۔ ہماری عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے۔ تقسیم یہ ضرور ہے کہ براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے یا ہائیکورٹ سے ہو کر آیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسلز مضبوط ہوں گی تو عدلیہ مضبوط ہوگی، مں سپریم کورٹ بار، ہائی کورٹ بار سے کہتا ہوں براہ مہربانی متحد رہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے ازخود نوٹس لینے سے اجتناب کیا، بابر اعوان نے دھواں دار تقریر کی جبکہ میں نے سوچا شاہد وہ ہمارے سامنے درخواست لیکر آئیں گے، اب ہوسکتا ہے کہ بابر اعوان صاحب بعد میں درخواست لیکر آئیں۔ ہم چاہتے ہیں آئین کی حکمرانی ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے ہائی کورٹس کے ججز انتہائی دلیر ہیں جبکہ ہمارے تمام ججز آزاد ہیں، عدلیہ کے آزاد ہونے کے بارے میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہے، میں وہ آخری شخص ہوں جو عدلیہ تحریک کے بعد بحال ہوا۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا کہ سب کو گڈ ٹو سی یو کہنا چاہتا ہوں، میرا خطاب شارٹ اینڈ سویٹ ہوگا، آپ اور آپکے ججز نے ہمیشہ ہمارے ساتھ محبت کا رویہ اپنایا۔ ہم سب عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں، بہت سے ایشوز عدلیہ کے سامنے زیر التواء ہیں، لوگوں کو یقین ہونا چاہیے ملک میں قانون کی حکمرانی ہے، امید ہے عدلیہ متحد ہو کر آگے چلے گی۔