Enter your email address below and subscribe to our newsletter

سائفر کیس ، سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی ضمانت منظور

Share your love

اسلام آباد: اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی ضمانت منظور کر لی۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت جاری ہے، عدالت نے اسد عمر کی ضمانت 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض کنفرم کر دی۔

سپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے وکیل سلمان صفدر کے دلائل کے دوران مداخلت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اسد عمر کی کیس میں تاحال گرفتاری مطلوب نہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت ابھی موجود نہیں، ان کی درخواست ضمانت پر دلائل سننے ہیں تو عدالت کی مرضی، تفتیش کے دوران اگر کوئی ثبوت ملا تو اسد عمر کو آگاہ کیا جائے گا۔

وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کے پاس ثبوت ہی نہیں تو ضمانت کنفرم کر دی جائے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اسد عمر کی درخواست ضمانت پر اوپن کورٹ میں فیصلہ لکھوایا۔

خصوصی عدالت کے جج نے فیصلہ لکھوایا کہ پراسیکیوشن کے مطابق اسد عمر کے خلاف تاحال ثبوت نہیں، اسد عمر نے شامل تفتیش ہونے کا اظہار کیا لیکن پراسیکیوشن نے شامل تفتیش نہیں کیا، ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق اسد عمر کی گرفتاری مطلوب نہیں، اگر ان کی گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف آئی اے قانون کے مطابق چلے گی، گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف ائی اے ان کو پہلے آگاہ کرے گی۔

سپیشل پراسیکیوٹرز کے معاون نے پھر سماعت 12 بجے شروع کرنے کی استدعا کی، جج ابوالحسنات نے کہا کہ میں آج نہیں سنوں گا، معذرت ہے، درخواست ضمانت پر دلائل ہوں گے۔

پراسیکیوشن کے معاون وکیل نے کہا کہ اسد عمر کو ایف آئی اے خود آنا تھا، تفتیشی افسر کو ان کے پاس نہیں آنا تھا، ابھی اسدعمر کے کردار پر سائفر کیس میں تفتیش مکمل کرنی ہے۔

جج ابوالحسنات نے استفسار کیا کہ ایک ضمانت کے باعث دیگر ضمانتیں بھی نہیں سنی جا سکیں۔

پراسیکیوشن کے معاون وکیل نے کہا کہ اسد عمر کو مچلکے جمع کروا کر تفتیشی افسر کے پاس جانا تھا، اسد عمر درخواست ضمانت منظور اور توسیع کے بعد شامل تفتیش نہیں ہوئے، ان کی حد تک تفتیش مکمل نہیں، درخواست ضمانت پر دلائل نہیں بنتے۔

جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں میرٹ کو دیکھا جائے گا، عدالت نے آپ کی خواہشات پر نہیں چلنا، جو اسد عمر سے سوال کرنا ہے کمرہ عدالت میں بٹھا کر کرلیں، صاف سی بات ہے جو حق ہو گا اسے ملے گا، جو نہیں ہو گا میں نہیں دوں گا۔

اسد عمر نے روسٹرم پر آ کر عدالت کو بتایا کہ دو بار ایف آئی اے نے بلایا، گزشتہ سال دسمبر اور حال ہی میں بلایا، ایک اور دو گھنٹوں پر محیط مجھ سے ایف آئی اے نے تفتیش کی، شاملِ تفتیش ہونے کے بعد ایف آئی اے نے کہا اسد عمر کا کردار نہیں، سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔

جج ابوالحسنات نے کہا کہ اسد عمر کو کمرہ عدالت میں شاملِ تفتیش کرنا ہے تو کر لیں، سماعت تو ملتوی نہیں ہونی، اسد عمر، چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کی درخواستوں پر فیصلہ آج کر کے رہوں گا، جتنی مرضی درخواستیں دینی ہیں دے دیں، تمام درخواستوں پر فیصلے آج سناوٴں گا۔

سپیشل پراسیکیوٹرز کے معاون نے تینوں ضمانتوں پر دلائل اکٹھا سننے کی استدعا کر دی۔

جج ابوالحسنات نے کہا کہ دو ضمانت اور ایک ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں الگ الگ سنی جائیں گی، جائز بات کریں، عدالت کو بتائیں اسد عمر کا کردار براہ راست نہیں تو مقدمے میں نامزد کیوں کیا؟ اسد عمر کی درخواست ضمانت کی مخالفت کیوں کی جا رہی ہے؟ ٹھوس وجہ بتائیں، درخواست ضمانت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا، فیصلہ ہو گا تو آج ہو گا۔

جج ابوالحسنات نے سائفر کیس کی سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ سپیشل پراسیکیوٹرز کو بتا دیں نہیں پہنچے تو دلائل شروع ہو جائیں گے، سپیشل پراسیکیوٹرز کو پیغام دے دیں پہنچنے کا، ایسے نہیں چلے گا کام۔

اس سے قبل سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ 12 بجے سائفر کیس کی سماعت مقرر کر دیں، دیگر سپیشل پراسیکیوٹرز کو بھی سپریم کورٹ جانا ہے۔

وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے دلائل دینے کی اجازت دی جائے، ہم نے بھی ہائی کورٹ جانا ہے، ہر سماعت پر سپیشل پراسیکیوٹر کوئی بہانا کرتے ہیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ سائفر کیس کی سماعت تو آج ہو گی، یہ سن لیں، فریقین کی موجودگی میں ہی کیس کی سماعت ہو گی۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ پراسیکیوشن جیسے ہی فارغ ہوتی ہے جوڈیشل کمپلیکس پہنچ جائے گی۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کی سماعت 12 بجے کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

عدالت نے سپیشل پراسیکیوٹرز کی غیر موجودگی میں درخواست ضمانت پر پی ٹی آئی وکلاء کو دلائل دینے کی اجازت دے دی، سپیشل پراسیکیوٹرز ذوالفقار نقوی اور رضوان عباسی کمرہ عدالت سے روانہ ہو گئے۔

سپیشل پراسیکیوٹرز کے معاون نے بار بار سماعت 12 بجے مقرر کرنے کی استدعا کی۔

وکیل صفائی عاصم بیگ نے کہا کہ سپیشل پراسیکیوٹرز نے خود کہا 10 بجے سماعت شروع کر لیں، فیس نہیں ملی تو ہمارا قصور نہیں۔

جج ابوالحسنات نے معاون وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سپیشل پراسیکیوٹر کو مدعو کر لیں، باقی بھی پہنچ جائیں گے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!