Enter your email address below and subscribe to our newsletter

چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر بھی ملک میں شفاف انتخابات ہوسکتے ہیں، نگران وزیراعظم

Share your love

نیو یارک: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ملک کے انتخابی عمل میں فوج کی مداخلت کے الزامات مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہیں.چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر بھی ملک میں شفاف انتخابات ہوسکتے ہیں،

امریکی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم نے کہاعمران خان کی پارٹی اور کارکنوں پر 9 مئی کے واقعات میں توڑ پھوڑ کے الزامات ہیں۔

کاکڑ نے کہا ملک میں انتخابات پاکستان کی افواج نہیں بلکہ اس کا آئینی ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرانے جا رہا ہے جس کا سربراہ اس وقت خود سابق وزیر اعظم عمران خان نے تعینات کیا تھا، پھر وہ کیوں الیکشن کمیشن کے خلاف کوئی غلط لفظ استعمال کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے اس امکان کو یکسر مسترد کر دیا کہ پاکستان کی فوج اس بات کو یقینی بنانے کے لیے نتائج میں رد و بدل کرے گی کہ جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی جیت نہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپریل 2022 سے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کو پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا گیا تو تب سے پاکستان شدید سیاسی بحران کا شکار ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کو اگست کے اوائل میں بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا اور 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی ، جسے بعد میں معطل کردیا گیا تھا حالانکہ وہ اب بھی جیل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحرانوں کا بھی سامنا ہے اور گزشتہ موسم گرما کے تباہ کن سیلاب سے بھی چھٹکارا حاصل کر رہا ہے جس میں کم از کم 1700 افراد جاں بحق اور لاکھوں گھر اور کھیت تباہ ہوگئے تھے۔فوج نظم و ضبط اور تنظیمی صلاحیتوں کی حامل ہے اور گزشتہ 4 دہائیوں میں اس میں مزید بہتری آئی ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ موجودہ فوجی تنظیم کو کمزور کرنے کی کوششوں کی بجائے سویلین اداروں کی کارکردگی کو بتدریج بہتر بنایا جائے کیونکہ اس کے علاوہ ہمارا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے علاقائی امور پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایشیا کے خطے میں ایک بڑا مسئلہ، مسئلہ کشمیر ہے، جو 1947 میں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کے خاتمے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے لیے فلیش پوائنٹ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس تنازع پر 2 جنگیں ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ5 اگست 2019 میں بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت نے مسلم اکثریتی خطے کی نیم خود مختاری ختم کرنے کا فیصلہ کیا، اسے ریاست کا درجہ، اس کا علیحدہ آئین، زمین اور ملازمتوں پر وراثت میں ملنے والے تحفظ کو ختم کر دیا۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں 9 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں اور اس کے عوام ’ ایک بڑی جیل’ میں رہ رہے ہیں جس کا بھارت کے پاس کوئی سیاسی، قانوانی جواز یا حق نہیں ہے، بھارت کے یہ تمام تر اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حق خودارادیت اور اقوام متحدہ کے ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی توجہ یوکرین اور روس کی جنگ پر مرکوز ہے لیکن دُنیا کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی کا ادراک نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کشمیر یورپ یا شمالی امریکا میں ہوتا تو کیا تب بھی اس کے حل کے لیے ’بے حس رویہ‘ ہوتا۔

نگران وزیراعظم نے کہاکہ اس تنازع میں سب سے اہم فریق کشمیری عوام ہیں، یہ نہ تو ہندوستان اور نہ ہی پاکستان کا مسئلہ ہے بلکہ کشمیری عوام کو اپنی شناخت اور اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!