اسرائیل کی بربریت جاری ،شہید فلسطینیوں کی تعداد 4ہزار سے تجاوز کرگئی
Share your love
غزہ :اسرائیل کا نہتے فلسطینیوں پرظلم و ستم جاری ہے، تباہ کن بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 4ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔غزہ کے ہسپتالوں میں بجلی غائب ہے جبکہ ایندھن ختم ہونے پر جنریٹر بھی بند ہوگئے، ہسپتالوں کا عملہ موبائل فون کی ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کرنے پر مجبور ہوگیا۔
7 اکتوبر کو شروع ہونیوالی جنگ 15 ویں روز میں داخل ہوگئی، غزہ پر بمباری کے نتیجے میں ہر طرف تباہی و بربادی کا عالم ہے ، بجلی ، پانی، ایندھن سمیت بنیادی سامان ختم ہوچکا ہے۔
اسرائیل نے شہری آبادیوں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں کو بھی نہ بخشا ، غزہ کے قدیم ترین گرجا گھر پر بھی بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں چرچ میں پناہ لینے والے 18 فلسطینی شہید ہوگئے، مسلسل بمباری کے ساتھ ساتھ غزہ کی ہر طرح سے کی گئی ناکہ بندی کے باعث وہاں کے شہری دہری مشکلات میں مبتلا ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنے پانچ سکول خالی کر دے، تنظیم نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ادارے کی سہولیات اب محفوظ نہیں ہیں ، یہ تمام سکول القدس ہسپتال کے قریب غزہ شہر میں ہیں۔
ادھر غزہ کے ہسپتالوں میں بجلی غائب ہے جبکہ ایندھن ختم ہونے پر جنریٹر بھی بند ہوگئے، ہسپتالوں کا عملہ موبائل فون کی ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کرنے پر مجبور ہوگیا۔
دوسری جانب فلسطینی ہلال احمر نے آگاہ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے ایک اور ہسپتال پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے، اسرائیل نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ القدس ہسپتال کو فوری خالی کر دیا جائے۔
عرب میڈیا کے مطابق القدس ہسپتال جس پر اسرائیلی فضائیہ بمباری کرنے کی تیاری کر چکی ہے 400 مریض اور زخمی فلسطینی ہیں، جبکہ بمباری سے بے گھر ہو جانے والے 12000 فلسطینیوں کو الگ سے پناہ دی گئی ہے ، یہ ہسپتال غزہ کے شمالی حصے میں واقع ہے۔
ہلال احمر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو بتا دیا ہے گیا ہے کہ القدس ہسپتال میں داخل کیے گیے زخمی اور مریض اس وقت سخت مشکل صورت حال سے دوچار ہے، وجہ ادویات اور دیگر طبی ضروریات کی عدم دستیابی جبکہ زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہے۔
اس سے پہلے الاہلی المعمدانی ہسپتال کو اسرائیلی بمباری سے زخمیوں ، مریضوں اور ڈاکٹروں سمیت ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے شیبا فارمز سے متصل جنوبی لبنان پر بھی گولہ باری کی گئی جبکہ امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کی حمایت ملنے کے بعد کسی بھی وقت غزہ پر اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کا بھی امکان پیدا ہو گیا ہے۔
غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق امریکی صدر بائیڈن چاہتے ہیں کہ اسرائیل مزید یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ کی پٹی پر اپنے ممکنہ زمینی حملے کو ملتوی کر دے۔
حماس نے گزشتہ روز دو امریکی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے اور مزید شہری قیدیوں کو رہا کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر بمباری جاری ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینیئر رہنما خالد مشعل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم مزاحمت کریں یا نہ کریں اسرائیل ہمیں مار ڈالے گا، حماس کے پاس متعدد اسرائیلی فوجی یرغمال ہیں، اسرائیلی قیدیوں کو اسرائیل میں قید تمام فلسطینیوں کی رہائی کیلئے استعمال کریں گے۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے امور کی اتھارٹی کے سربراہ قدورہ فارس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے فلسطینی قیدیوں کے خلاف من مانی اور تعزیری اقدامات نافذ کردئیے ہیں، قیدیوں کے ساتھ ایسا بدتر سلوک کیا جارہا جس کی مثال 1967 کے بعد سے کبھی اسرائیلوں میں نہیں دیکھی گئی تھی۔
ادھر مصر کے راستے پہنچنے والی امدادی سامان کی کھیپ غزہ منتقل کرنے کی تیاری جاری ہے، توقع ہے کہ آج سے امدادی قافلوں کو غزہ جانے کی اجازت دی جائے گی۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رفح کراسنگ کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ پہلی کھیپ “ہفتے ” سے جلد از جلد داخل ہونا شروع ہو سکتی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ ہم تمام فریقوں مصر، اسرائیل اور امریکا کے ساتھ مل کر فعال طور پر کام کر رہے ہیں، تاکہ یہ ٹرک جلد از جلد حرکت میں آئیں ، فلسطینیوں کی طرف “ایندھن کا دستیاب ہونا ضروری ہے” تاکہ غزہ کے رہائشیوں میں امداد تقسیم کی جا سکے۔تاہم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے 20 امدادی ٹرکوں کی اجازت کو سمندر میں قطرہ قرار دیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آلنہیان نے امدادی سامان غزہ پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے خلیجی تعاون کونسل کے ممبر ممالک اور آسیان میں شامل ملکوں نے غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، انسانی حقوق کی یہ بدترین خلاف ورزی اسرائیل کی مسلسل بمباری اور غزہ کے سخت فوجی محاصرے کی وجہ سے ہو رہی ہے۔
مشترکہ بیان میں غزہ کے مکینوں تک بنیادی اشیائے ضروریہ پہنچانے اور محاضرہ ختم کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے جسٹن ٹروڈو کے دفتر کے حوالے سے بتایا کہ کینیڈین وزیراعظم نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ہے۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے عرب اور مسلم دنیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب مارچ کیا جائے تاکہ مظلوم فلسطینیوں کو صیہونی جارحیت سے بچایا جائے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں ’کامیابی حاصل کرنے تک لڑائی‘ جاری رکھنے کا عزم کیا ہے، اور اپنی فوج کی جانب سے بمباری اور متوقع حملے نہ روکنے کا عندیہ دیا ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے دو مغوی واپس گھر پہنچ چکے ہیں، ہم تمام مغویوں اور لاپتا افراد کی واپسی کی کوششیں نہیں چھوڑیں گے ، ہم اْس وقت تک لڑیں گے جب تک فتح نہ حاصل کر لیں۔