فاروق نائیک کی نیب ترامیم کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد
Share your love
اسلام آباد:نیب ترامیم کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد سنی جائے گی. سپریم کورٹ نے وکیل فاروق نائیک کی نیب ترامیم کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی. عدالت عظمیٰ نے کیس کے حتمی فیصلے تک احتساب عدالتوں کونیب کیسز پرحتمی فیصلہ کرنے سے بھی روک دیا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالتی حکم اور اپیلوں کی نقول چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں فراہم کرنے کی ہدایت کر دی. چیف جسٹس نے کہا کہ نیب ترامیم سے سب کچھ ختم نہیں کیا گیا. صرف فورم تبدیل ہوا ہے، نیب ترامیم سے کوئی الزامات سے بری نہیں ہوا. ۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی تو عدالتی استفسار پروکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ نیب ترامیم کیخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کر رہا ہوں۔میرے موکل نیب ملزم ہیں،انہیں فریق بنائے بغیر یہ فیصلہ دیا گیا۔
چیف جسٹس نے مخدوم علی خان کے معاون وکیل سے کہا کہ آپ نے لکھا نیب ترمیم کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کے تحت 5 رکنی بینچ نے سننا تھا،آپ اس نکتے پر قائم ہیں تو پھر اس نکتے پر مطمئن کریں۔ اگر اس نکتے پر مطمئن کر لیا تو اپیل کے میرٹس پر نہیں جائیں گے۔ایسی صورت میں ہم ترامیم کے خلاف درخواستیں بحال کر کے نیا بینچ بنا دیں گے یا پھر اس نکتے کو واپس لے لیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایسا نہ کریں موجودہ اپیلیں ہی چلائیں۔ایسا کیا تو نیب کورٹس میں مقدمات چلنا شروع ہو جائیں گے. استدعا کی کہ ترامیم کلعدم قرار دینے والا فیصلہ معطل کر دیں. چیف جسٹس نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کا تفصیلی فیصلہ آنے دیں پھر اس کیس کو مقرر کر دیتے ہیں۔ فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ احتساب عدالتوں کو حتمی فیصلے سے روکا بھی جا سکتا ہے۔تیسری ترمیم آنے کے بعد چھ سماعتیں ہوئی ،ایسی صورت میں تیسری ترمیم پر بھی فیصلہ ہونا چاہئے تھا.
سپریم کورٹ نیکیس کی آئندہ سماعت تک متعلقہ عدالتوں کو نیب کیسسز کا حتمی فیصلہ کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ متعلقہ عدالتیں ٹرائل تو جاری رکھ سکتی ہیں مگر ٹرائل پر حتمی فیصلہ نہ دیں. جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں دو ترامیم کو دیکھا گیا لیکن نیب تیسری ترمیم کا جائزہ نہیں لیا گیا، تیسری ترمیم کا جائزہ لیے بغیر نیب کی دو ترامیم کیسے کالعدم قرار دی جاسکتی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم کے زریعے سب کچھ ختم نہیں کیا گیا تھا بلکہ صرف فورمز تبدیل ہوئے، کسی کو الزامات سے بری نہیں کیا گیا.عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی، اٹارنی جنرل اور تمام ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تفصیلی فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کردی. عدالت نے قرار دیا چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں زریعہ سپرنٹنڈنٹ نوٹس بھجوایا جائے۔