فرانس غزہ پر بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا
Share your love
پیرس : اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً ایک ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیل کا پہلے روز سے ساتھ دینے والے مغربی ممالک میں سے ایک فرانس نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی آبادی کو دی جانے والی اب تک کے امدادی سامان کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔
فرانس 9 نومبر کو غزہ میں شہری آبادی کے لیے ایک بین الاقوامی انسانی کانفرنس کی میزبانی کے فرائض انجام دے گا ، صدر ایمانوئل میکرون نے بھی کانفرنس کی میزبانی کی تصدیق کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کانفرنس میں غزہ میں مزید امدای ضروریات اور مالی وسائل کی فراہمی پر بات کی جائے گی ، اس امکانی کانفرنس میں مختلف ملکوں کے ریاستی سربراہان، حکومتی سربراہان اور حکومتی نمائندے شرکت کریں گے۔
کانفرنس میں روس کو چھوڑ کر کلیدی علاقائی سٹیک ہولڈرز مصر، اردن، خلیجی و عرب ممالک کے ساتھ ساتھ مغربی، یورپی طاقتوں اور جی20 ممبران کو بھی دعوت دی جائے گی ۔
رپورٹس کے مطابق فرانس کی طرف سے سامنے لائی گئی معلومات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کو بھی اس شریک کیا جائے گا لیکن اسرائیل کو ابھی تک دعوت دینے کا طے نہیں کیا گیا ہے۔
د فرانس نے امریکی طیارہ بردار جہازوں کے بعد اپنا ہیلی کاپٹر بردار جہاز اسرائیل سے متصل سمندر میں بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق کانفرنس کی طرح ان ہیلی کاپٹروں کا کام امدادی نوعیت کا ہو گا، خصوصاً طبی شعبے میں مدد دینے کے لیے متحرک ہوں گے، اس سلسلے میں اسرائیل اور مصر سے بات ہو چکی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی بالواسطہ نمائندگی کا زیادہ بہتر اہتمام ہو گا، بصورت دیگر اسرائیلی نمائندے کو بعض ممالک کی سخت تنقید کا سامنا ہو سکتا ہے۔ جس سے بچنا ضروری ہے تاکہ کانفرنس اپنے اہداف سے دور نہ جائے۔
معلوم ہوا ہے کہ کانفرنس اقوام متحدہ کی زیر نگرانی مرتب کر دہ اعداد وشمار کو مد نظر رکھتے ہوئے غزہ میں فوری ضرورت کی چیزوں کے لیے وسائل کی فراہمی بھی اپنے ایجنڈے پر رکھے گی ۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ کے سولہ سال سے جاری محاصرے کے بعد سات اکتوبر سے اس محاصرے کو ایک مکمل لاک ڈاؤن میں تبدیل کر دیا ہے، اب پانی، خوراک، ادویات اور بجلی یا ایندھن کی فراہمی بھی روکی جا چکی ہے تاکہ غزہ کے لوگوں کو سزا دی جا سکے اور حماس کے لوگوں کا پانی تک بند کیا جا سکے۔
عرب میڈیا کے مطابق فرانس کے زیر اہتمام اس مجوزہ بین الاقوامی کانفرنس میں بھی انہی خطوط کو واضح رکھا جائے گا کہ امدادی سامان حماس تک نہ پہنچ پائے کیونکہ مانیٹرنگ سخت نہ کی گئی تو حماس تک پانی اور خوراک یا ادویات اور ایندھن وغیرہ کی فراہمی کا راستہ کھل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 3 ہزار سے زائد بچے جبکہ 2 ہزار سے زائد خواتین شہید ہوچکی ہیں ، جس کے بعد شہادتوں کی مجموعی تعداد 9300 ہوگئی ہے ۔