ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس ،سپریم کورٹ نے کیس میں عدالتی معاونین مقرر کرلیے
Share your love
اسلام آباد:بانی پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی گیارہ سال بعد سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کیس میں عدالتی معاونین مقرر کرلیے۔معاونین کو نوٹس جاری کرکے جواب لیا جائے گا۔اگلی سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریفرنس پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا مان لیا فیصلہ غلط تھا، اب کیس حتمی ہو چکا ہے کیا ہم ریفرنس میں کسی عدالتی فیصلے کو جانچ سکتے ہیں،ریفرنس کے قابل سماعت ہونے پر بھی سوال ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے گیارہ سال میں ریفرنس کیوں سماعت کیلئے مقرر نہ ہو سکا، تاخیر سے ریفرنس سماعت کیلئے مقرر ہونے پر معذرت چاہتے ہیں، وکیل مدعی احمد رضا قصوری نے کہا ریفرنس پر سماعت عام انتخابات کے بعد ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بنچ نے زوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کی. ریفرنس پر سپریم کورٹ میں 11 سال بعد سماعت ہوئی، عدالتی کارروائی کو سپریم کورٹ ویب سائٹ پر براہ راست دکھایا گیا، عدالت نے بلاول بھٹو زرداری کو ریفرنس میں فریق بننے کی درخواست منظور کر لی.عدالت نے قرار دیا زوالفقار علی بھٹو کے دیگر سات نواسیوں، نواسوں، پوتیوں، پوتوں میں سے اگر کو فریق بننا چاہے تو زریعہ وکیل فریق بن سکتے ہیں.
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے واضح کیا حکومت نے صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی کوئی ہدایت نہیں دی.چیف جسٹس نے کہا کہ کون سے صدر نے یہ ریفرنس بھیجا تھا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ریفرنس صدرآصف زرداری نے بھیجا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ کی جانب سے پہلے ریفرنس مقرر نہ کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔
جسٹس منصور علی نے ریفرنس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کیا کل صدر مملکت یہ ریفرنس بھیج سکتے ہیں کہ تمام پرانے فیصلوں کو دوبارہ لکھا جائے، پورا ریفرنس تو ٹی وی انٹرویوز کے گرد گھومتا ہے۔
عدالت نے جسٹس ریٹائرڈ منظور ملک،وکیل خواجہ حارث،خالد جاوید خان اور سلمان صفدر کو عدالتی معاون بنانے کا فیصلہ کر لیا. چیف جسٹس نے کہا صلاح الدین،زاہد ابراہیم اور فیصل صدیقی، رضا ربانی ، یاسر قریشی،علی احمد کرد کو عدالتی معاونین مقرر کر دیے۔
. دوران سماعت پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ایڈووکیٹ سلیمان صفدر اور فیصل صدیقی کے عدالتی معاونین مقرر ہونے پر اعتراض اٹھایا. عدالت نے سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا آئندہ کیس روزانہ کی بنیاد پر سنیں گے۔