پہلے نامزد مسلم امریکی جج سے ٹرمپ کے سینیٹرز کی بدتمیزی ،نفرت آمیز انٹرویو
Share your love
واشنگٹن: صدر جوبائیڈن کی وفاقی عدالت کے لیے پہلے پاکستانی مسلم جج عدیل منگی کی نامزدگی کی سینیٹ سے توثیق کے لیے ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کے سینیٹرز نے بدتمیزی کی اور اسلام فوبک سوالات کی بچھاڑ کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سینیٹ میں عدیل منگی کی بطور جج نامزدگی کی توثیقی مرحلے میں ریپبلکنز سینیٹرز ٹام کاٹن، ٹیڈ کروز اور جوش ہولی نے نفرت آمیز رویہ اپنایا۔
ٹرمپ کی جماعت ریپبلکنز کے سینیٹرز نے عدیل منگی سے نائن الیون، اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے اور مسئلہ فلسطین سے متعلق سوالات کیے جن میں مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
ریپبلکنز جماعت کے متعصب سینیٹرز کے مذہبی منافرت پر مبنی سوالات پر عدیل منگی نے تحمل کے ساتھ دو ٹوک جواب دیا جس سے اپوزیشن سینیٹرز اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔
یہودیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نامزد جج عدیل منگی نے جواب دیا کہ کالج کیمپس میں کوئی بھی سام دشمنی یا کوئی بھی تعصب بشمول مسلم دشمنی، قابل نفرت ہے۔ میرے بچے یونیورسٹیوں میں جائیں گے۔
عدیل منگی نے مزید کہا میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے بھی خود کو اور میرے یہودی دوستوں اور ساتھیوں کے بچے بھی خود کو یونیورسیٹیز سمیت تما م جگہوں پر محفوظ محسوس کریں۔
سینیٹرز ٹیڈ کروز نے نامزد پہلے مسلم جج عدیل منگی پر اسرائیل پر حماس کے حملے سے متعلق مسلسل دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے یہاں تک کہ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر ڈک ڈربن کو مداخلت کرنا پڑی۔
اسی طرح سینیٹز جوش ہولی نے مسلم نامزد جج سے پوچھا کہ کیا ان کی رائے میں اسرائیل ایک نوآبادیاتی ریاست ہے؟
جس پر عدیل منگی نے کہا کہ نہ تو سوال ان کے عہدے کی تصدیق سے متعلق تھا اور نہ ہی وہ اس معاملے کے ماہر ہیں۔
عدیل منگی نے مزید کہا کہ میرے پاس ایک عدالتی جج نامزد ہونے کے ناتے مشرق وسطیٰ کے بارے میں کوئی نظریہ پیش کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
جس پر کمیٹی کے سربراہ ڈک ڈربن نے منگی سے سینیٹرز کے ناروا سلوک پر معذرت کی اور کہا کہ عدیل منگی کی نامزدگی کو یہودی خواتین کی قومی کونسل کی حمایت حاصل تھی۔
کمیٹی میں شامل سینیٹر کوری بکر نے کہا کہ تینوں سینیٹرز کے رویے کو دیکھنا شرمناک ہے۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس کے لیے مسلم امریکی کی نامزدگی کی توثیق کی سفارش کی۔
سینیٹرز کوری بکر نے مزید کہا کہ عدیل منگی سے ایسا رویہ بذات خود، بہت سارے مسلمان امریکیوں کے لیے توہین آمیز اور بدقسمتی ہے۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے ریپبکنز سینیٹرز کی مذمت کرتے ہوئے حکومتی سینیٹرز سے مطالبہ کیا کہ اس بکواس کو مسترد کریں اور عدیل منگی کی مہارت اور قابلیت کی بنیاد پر جائزہ لیں۔
ایڈورڈ احمد مچل نے مزید کہا کہ توثیقی مرحلے کے لیے انٹرویو میں ریپبکنز سینیٹرز نے نامزد جج کو انصاف سے متعلق سوالات کے بجائے اسرائیل اور فلسطین کے بارے میں غیر متعلقہ اور متنازع سوالات سے پریشان کیا گیا۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی اکثریت کے باعث امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عدیل منگی کی نامزدگی کی توثیق ہوجائے گی تاہم ڈیمو کریٹس کی سینیٹ میں اکثریت معمولی ہے اس لیے ریپبلکنز اس نامزدگی کو مذہبی رنگ دیکر سبقت لینا چاہتی ہے۔
اگر سینٹ سے توثیق ہو جاتی ہے تو عدیل منگی امریکی اپیل کورٹ کے پہلے مسلم جج بن جائیں گے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے عدیل منگی کو فلاڈیلفیا میں تھرڈ سرکٹ کے لیے امریکی عدالت برائے اپیل کے لیے 16 نومبر کو نامزد کیا تھا۔