پاکستان، افغانستان ایک دوسرے کے خلاف نہیں، پرانی ناراضگیاں ختم کرکے اب ہمیں آگے بڑھنا ہے،فضل الرحمان
Share your love
اسلام آباد:جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہیں۔پرانی ناراضگیاں ختم کرکے اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، میرے دورے کے بعد اب دونوں ممالک کے درمیان نئے سفر کا آغاز ہوگا۔
دورہ افغانستان کے دوران افغان سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس تاثر کو سختی سے رد کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دورے کی دعوت پر امارت اسلامی حکومت کا مشکور ہوں، یہاں آمد کا مقصد مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل کیے جانا ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ الحمد للّٰہ دورے کے مقاصد میں کامیابی ہوئی ہے، ملا ہیبت اللّٰہ کے ساتھ ملاقات میں بڑی مثبت ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے دورے کا مقصد یہی ہے کہ دونوں ممالک مل کر چلیں، اس دورے کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان راہ ہموار ہوگئی ہے۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام نے یہ بھی کہا کہ امارت اسلامی کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کچھ کشیدگی ہوئی تھی، میرے دورے کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالیں گے، دونوں ممالک کی بنیادی ضرورت تجارت ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کچھ ممالک دوریاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دورے کے دوران امارت اسلامی کے تمام ذمے داران سے ملاقاتیں ہوئیں، پاکستانی قوم کی جانب سے محبت کا پیغام لے کر افغانستان آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرانی ناراضگیاں ختم کرکے اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، میرے دورے کے بعد اب دونوں ممالک کے درمیان نئے سفر کا آغاز ہوگا۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو جس طریقے سے نکالا گیا، مہاجرین کو اس پر کچھ تحفظات تھے، میں نے اور میری جماعت نے افغان مہاجرین کو پاکستانی قوم کا مہمان قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے مہمان ہیں اور ہم ان کی قدر اور عزت کریں گے، ٹی ٹی پی کا مسئلہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دونوں ممالک ٹی ٹی پی کے معاملے پر بڑے سنجیدہ ہیں، خواہش ہے سفارتی سطح پر تمام اسلامی ممالک امارت اسلامی کی حمایت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے داخلی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کریں گے، اپنا نقصان برداشت کرسکتا ہوں ہو مگر ہمسائے دوست کا کبھی نہیں۔