Enter your email address below and subscribe to our newsletter

ملک کانیا صدر کون ہوگا؟،صدارتی انتخاب کیلئے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع

Share your love

اسلام آباد:ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی۔
صدر مملکت کے انتخابات کیلئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صبح 10 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہا۔
حکمران اتحاد کی جانب سے پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری امیدوار ہیں جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے نامزد محمود خان اچکزئی ہیں، صدر کے انتخاب میں جیت کیلئے 348 ووٹ درکار ہیں۔

قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین نے صدارتی انتخاب کیلئے اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
قومی اسمبلی میں پولنگ کا عمل شروع ہوا تو سب سے پہلا ووٹ پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے کاسٹ کیا، وزیراعظم شہباز شریف، صدارتی امیدوار آصف علی زرداری اور محمود خان اچکزئی نے بھی ووٹ کاسٹ کر دیا۔
قائد مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، اسحاق ڈار، عمر ایوب، شیر افضل مروت، علی محمد خان، سینیٹر فیصل جاوید، اسد قیصر، جمشید دستی، اختر مینگل، سینیٹر فلک ناز سمیت دیگر اراکین بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں موجود تمام ارکان نے ووٹ کاسٹ کر دیا، سندھ اسمبلی میں 161 ارکان اسمبلی نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ جی ڈی اے پہلے ہی صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کر چکی ہے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی صدارتی انتخاب کیلئے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا، خیبر پی کے اسمبلی میں 109 ممبران نے ووٹ کاسٹ کئے۔

بلوچستان اسمبلی میں بھی 47 ارکان نے ووٹ کاسٹ کر دیئے، جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی اور حق دو تحریک کے اراکین نے پولنگ میں حصہ نہیں لیا۔

حکومتی اتحاد کے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پہلے بھی جو ہوا پارلیمنٹ نے کیا اب بھی پارلیمنٹ کرے گی۔

پارلیمنٹ ہاوٴس میں صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ آپ نے پہلے بھی آئین میں 18 ویں ترمیم کی، مزید کیا اقدام کریں گے۔

آصف زردری نے جواب دیا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے کی، ہم نے صرف ایڈوائس کی تھی۔

سنی اتحاد کونسل کے نامزد صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو لوگ حکومت میں بیٹھے ہیں وہ چھوٹے ہیں، مسائل بڑے ہیں۔

پارلیمنٹ ہاوٴس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ حکومت میں موجود لوگوں کو سیاست کی سمجھ نہیں۔

صدارتی الیکشن میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کیلئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور پنجاب اسمبلی کیلئے الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔

سینیٹر شیری رحمان کو آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا جبکہ سینیٹر شفیق ترین، محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ ہیں۔

سندھ اسمبلی کیلئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، خیبرپختونخوا اسمبلی کیلئے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور بلوچستان اسمبلی کیلئے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ پریزائیڈنگ افسر ہیں۔

آصف زرداری کو مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق)، استحکام پاکستان پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور عوامی پارٹی کی حمایت حاصل ہے جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو سنی اتحاد کونسل سپورٹ کر رہی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے صدارتی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور ملک کی چاروں صوبائی یعنی خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے اراکین کی کْل تعداد 1185 ہے، ان میں سے سینیٹ ارکان کی تعداد 100، قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 336 جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کْل ارکان کی تعداد 749 ہے۔

ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان نثار درانی نے کہا ہے کہ اطمینان رکھیں، الیکشن صاف شفاف ہوں گے۔

میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نثار درانی کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات کے انتظامات مکمل ہیں، انتخابی میٹریل اور سٹاف پہنچ چکا ہے، اطمینان رکھیں الیکشن صاف شفاف اور پر امن ہوں گے، ووٹر لسٹ آج چیلنج نہیں ہوسکتی۔

اس موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی اور 600 سے زائد پولیس اہلکار سکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں، غیر متعلقہ افراد کے ریڈ زون میں داخلے پر پابندی ہوگی اور پارلیمنٹ کے اندر جانے کی اجازت صرف پاسز کے حامل افراد کو ہی ہوگی۔

اسلام آباد میں صدارتی انتخاب کے موقع پر اراکین پارلیمنٹ کیلئے ناشتے کا اہتمام کیا، پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کیلئے ناشتہ کا انتظام کیا گیا۔

ارکان اسمبلی کی حلوہ پوری، نان چنے، انڈے، قیمہ، گرما گرم پراٹھے اور کلب سینڈوچ سے تواضع کی گئی۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!