ورلڈ ہیلتھ ڈے!میری صحت، میرا حق؟
Share your love
کالم:محمد فہیم
صحت اور تندرستی ایک گراں قدر سرمایہ ہے جو ہمیں رب کی جانب سے ملی ہے۔ تھوڑا سا خیال اوروقت دیکر صحت مند زندگی کا پہیہ خوبصورت اندازمیں چلایا جا سکتا ہے۔ صحت کتنی بڑی نعمت ہے اسی کو اجاگر کرنے کیلئے آج دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم صحت منایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن ” ورلڈ ہیلتھ ڈے “ سات اپریل کو منایاجاتاہے اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد عوام میں صحت کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور انہیں آگاہی فراہم کرنا ہے۔ تاہم پاکستان میں عوام کوصحت کی سہولیات فراہم کرنے کے بڑے بڑے دعوے تو ہوتے ہیں مگر حقیقت برعکس ہے۔
تاریخ پر نظر ڈالیں تو اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے قیام کے بعد 7 اپریل 1948 کو پہلی بار صحت کا عالمی دن منایا گیا،عالمی ادارہ صحت کے آئین میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد تمام لوگوں کو اب تک کی صحت کی بہترین حالت فراہم کرنا ہے۔ اسی مقصد کے لیے 1998ء میں “اکیسویں صدی میں صحت سب کے لیے” کے عنوان سے ایک مہم چلائی گئی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کاکہناہے کہ صحت کی حالت اس سطح پر ہونی چاہیے جس سے معاشرتی اور معاشی طور پر تمام ممالک کو فائدہ ہو۔ ترقی پذیر انسانی ترقی کے لیے صحت ایک ضروری جز ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا آئین جسمانی اور ذہنی سالمیت ، معاشرتی بھلائی اور بیماری یا معذوری درست کرتا ہے۔ صحت کی یہ تعریف جس کی وضاحت 1986ء کے اوٹاوا عہد نامہ میں صحت کو فروغ دینے کے تصور کے لیے کی گئی تھی جس کو عالمی ادارہ صحت نے تیار کیا تھا۔ اس شرط کو ضروری قرار دیا گیا تھا کہ افراد ، ان کی ضروریات، خواہشات اور امیدوں کو پورا کرنے کے لیے تبدیلی سے نمٹنے کے ساتھ ماحول کا تصور فراہم کرنا۔
دوسری جانب دیکھا جائے تودنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی صحت کا حق تیزی سے خطرے میں آ رہا ہے۔بیماریاں اور آفات موت اور معذوری کی بڑی وجہ بنتے ہیں۔تنازعات زندگیوں کو تباہ کر دیتے ہیں، موت، درد، بھوک اور نفسیاتی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔حیاتیاتی ایندھن کو جلانا بیک وقت آب و ہوا کے بحران کو بڑھا رہا ہے اور صاف ہوا میں سانس لینے کا ہمارا حق چھین رہا ہے، جس میں اندرونی اور بیرونی فضائی آلودگی ہر 5 سیکنڈ میں ایک جان لے رہی ہے۔ڈبلیو ایچ او کونسل آن اکنامکس آف ہیلتھ فار آل کاکہناہے کہ کم از کم 140 ممالک اپنے آئین میں صحت کو انسانی حق کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ممالک اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ان کی آبادی صحت کی خدمات تک رسائی کے حقدار ہیں، پاس نہیں کر رہے ہیں اور ان پر عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں۔ یہ اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ کم از کم 4.5 بلین لوگ دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی – کو اب تک میں صحت کی ضروری خدمات سے مکمل طور پر کور نہیں کیا گیا اس قسم کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، عالمی یوم صحت 2024 کا تھیم ہے ‘میری صحت، میرا حق۔
اس سال کے تھیم کا انتخاب ہر کسی کے حق، ہر جگہ معیاری صحت کی خدمات، تعلیم اور معلومات تک رسائی کے ساتھ ساتھ پینے کا صاف پانی، صاف ہوا، اچھی غذائیت، معیاری رہائش، کام کرنے اور ماحولیاتی حالات، اور آزادی کے لیے کیا گیاہے۔ ا س سلسلے میں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی وزارت صحت،محکمہ صحت پنجاب،پاکستان میڈیکل ایسوی ایشن،دیگر طبی تنظیموں اور این جی اوز کے زیر اہتمام واکس،سیمینارز،کانفرنسز اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیاجاتاہے جس میں صحت مند زندگی گزارنے کی سنہری اصولوں بارے آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔بنیا دی طورپر اس دن کے منانے کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو صحت کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔اسی تناظر میں ملک میں رواں سال ہسپتالوں،ڈسپنسریوں کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات اور کسی بھی ہنگامی حال میں ہسپتال عملے اور ڈاکٹرز کو تیار رکھنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
طبی ماہرین کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو صحت کی سہولیات کے حوالے سے بڑے بڑے دعوے تو کیے جاتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں صحت کا بجٹ جی ڈی پی کا صرف آدھا فیصد ہے۔ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی شرح بھی آبادی کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔شہر کے سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات تو کسی قدر بہتر ہیں مگر دیہات اور قصبات میں حالت ناگفتہ بہ ہے،طبی ماہرین نے زور دیا ہے کہ جب تک لوگوں کو صحت کی سہولتیں ان کے گھر کے قریب ترین مہیا نہیں کی جاتیں ایمرجنسی کی صورت میں مناسب دیکھ بھال ممکن نہیں ہے۔