ہتک عزت بل قبول نہیں، حکومت قانون کو واپس لے، حافظ نعیم الرحمان
Share your love
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہتک عزت بل قبول نہیں، جماعت اسلامی اور صحافتی تنظیمیں ہتک عزت بل کو مسترد کرتی ہیں۔حکومت ہتک عزت قانون کو واپس لے اور پیمرا میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ پیکا قانون کو ختم کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے منصورہ میں صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ملاقات کی، وفد نے ہتک عزت بل کے بارے میں امیر جماعت اسلامی کو آگاہ کیا۔
ملاقات میں پی بی اے، سی پی این ای، اے ای ایم ای این ڈی، پی ایف یو جے، اے پی این ایس کے نمائندگان، منیجنگ ڈائریکٹر دنیا میڈیا گروپ نوید کاشف، صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری بھی شامل تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر اس بل کو واپس لینے کے لیے حکومت کو مجبور کریں گے، حکومت 4 قانون لاگو کر کے کامیاب نہ ہوئی تو پانچواں قانون لے آئی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آزادی اظہار رائے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ہتک عزت کے بل کو مسترد کرتی ہے، حکومت کی مرضی کا قانون قبول نہیں، حکومت اس بل کو واپس لے، اس بل کا پیش کیا جانا پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی ہتک عزت ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اب تو امریکا میں بھی لوگوں کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، حکومت ہتک عزت قانون کو واپس لے اور پیمرا میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ پیکا قانون کو ختم کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا صحافتی تنظیموں نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنائی جو خوش آئند ہے، حکومت نے بل کو واپس نہ لیا تو یہ بڑی غلطی ہو گی، غلطی کی اصلاح ہو سکتی ہے لیکن ایسا قانون قبول نہیں ہے۔