صنم جاوید کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
Share your love
اسلام آباد:ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر دیا۔
صنم جاوید کو سول جج ویسٹ جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عمران کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
جج ملک محمد عمران نے سوال کیا کہ صنم جاوید کون ہے؟
صنم جاوید وکلاء کے ہمراہ روسٹرم پر آ گئیں۔
وکیل میاں علی اشفاق نے کہا کہ صبح ساڑھے 9 بجے سے صنم جاوید کی پیشی سے متعلق یہاں موجود ہیں، ایف آئی اے بتائے کہ ان کے پاس صنم جاوید کی گرفتاری کا کیا اختیار ہے؟
صنم جاوید کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ کا صنم جاوید کی رہائی سے متعلق فیصلہ عدالت میں پیش کر دیا۔
وکیل نے کہا کہ سب سے پہلے صنم جاوید کے کیس میں دائرہ اختیار کو دیکھنے کی ضرورت ہے، سوال یہ ہے کہ گرفتاری کے وقت تفتیشی افسر کے پاس ٹھوس شہادت، قانونی بنیاد یا حقائق موجود تھے یا نہیں، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صنم جاوید کی ویڈیوز اور ان کے فارنزک پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے کہا کہ اب پراسیکیوشن جسمانی ریمانڈ کے لیے ویڈیوز، موبائل ریکوری یا فارنزک کا معمول کا بہانہ نہیں بنا سکتی، صنم جاوید کے خلاف 12 واں مقدمہ ہے، ان پر بننے والا یہ مقدمہ سب سے کمزور ہے، ان پر اب ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کا الزام بھی لگ چکا ہے۔
وکیل میاں علی اشفاق نے کہا کہ صنم جاوید کے خلاف گرفتاری پر گرفتاری کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل رہا ہے، جب کوئی اور مقدمہ نہیں بچا تو 9 مئی گوجرانوالہ کے پہلے سے درج مقدمے میں پکڑ لیا، پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے سامنے خود کہا کہ صنم جاوید اب پنجاب میں کسی مقدمے میں مطلوب نہیں، کل صنم جاوید جیل سے باہر نکلیں اور سول کپڑوں میں افراد گاڑی میں بٹھا کر اسلام آباد لے آئے، صنم جاوید 10 مئی 2023ء سے حراست میں ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل کا کہنا ہے کہ صنم جاوید پر شوہر کا موبائل سال پہلے استعمال کرنے کا بھی مقدمہ بنا، شوہر جس کو 8 ماہ جیل میں رکھا اس کا فون بھی ریکور کیا مگر کچھ نہیں ملا، میرا کیس 100 فیصد بریت کا ہے، ان سے ریکور ہونے والی یو ایس بی ان کے پاس جیل میں کیسے آئی؟ ٹرانسفر کیسے ہوئی؟ کیا کسی ملزم نے بتایا کہ اس نے صنم جاوید کے اکسانے پر کوئی اقدام کیا؟ ایف آئی اے سے پوچھا جائے کہ کتنے افراد نے بیان دیا کہ صنم جاوید نے انہیں اکسایا؟