دھاندلی سے متعلق کیس ، میں تو روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کے لیے تیار ہوں، آپ جاکر اسٹے ختم کرائے، جسٹس طارق محمود جہانگیری
Share your love
اسلام آباد:قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 46، این اے 47 اور این اے 48 میں دھاندلی سے متعلق کیس کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے ٹرائل آگے بڑھانے پر اسٹے دیا ہے، میں تو روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کے لیے تیار ہوں، آپ جاکر اسٹے ختم کرائے۔
الیکشن ٹربیونل اسلام آباد حلقہ این اے48 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف الیکشن اپیل پر سماعت ٹربیونل کے جج طارق محمود جہانگیری نے کی ، عدالت میں ن لیگ کے ممبرقومی اسمبلی راجہ خرم شہزاد نواز اور دیگر پیش ہوئے۔
چیف جسٹس کی عدالت سے ٹرائل روکنے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا گیا ، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیا آرڈر ہوئے ؟ آرڈر کی کاپی دے دیں، وکیل الیکشن کمیشن نے چیف جسٹس کے احکامات پڑھے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کارروائی روکی گئی ہے،جب آرڈر ہوگا تو ہم اس پر عملدرآمد کے پابند ہیں،جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ پہلے والی کارروائی تو جاری رکھی جائے، کیا جواب آگئے،کاپیاں آگئیں،الیکشن ٹریبونل طارق فضل چوہدری نے آر اوز سے فارمز لیکر اٹیسٹ کروا کر جمع کرادیئے۔
ٹریبونل نے کہا کہ ابھی عدالت نے کارروائی روک رکھی ہے ، یہ چیزیں ٹرائل میں ہونی ہیں،الیکشن ٹریبونل سٹے ختم کروا کر کارروائی آگے بڑھا لیں گے، ٹرائل کا سٹے ہوگیا تو پوچھ ہی نہیں سکتے، سب کے جواب جمع ہوگئے ہیں،دلائل سن کر اگر فیصلہ لکھواتاہوں تو اگر کیس دوسرے ٹربیونل کو چلے گئے تو وقت کا ضیاع ہوگا۔
ٹریبونل نے کہا کہ الیکشن کمیشن وکیل سمیت سب کو پہلے روز ہی قانون پڑھوایاتھا،ایک لاکھ تک جرمانہ ہے، سٹے نہ آتا تو ایک ہفتہ میں فیصلہ آجاتا، شعیب شاہین نے کہا کہ کسی طرف سے تاخیر نہیں، سٹے جب تک ہے کچھ نہیں ہوسکتا، کاغذات جمع کرانے کا عدالت نے کہا تھا ٹرائل نہیں ہوسکتا لیکن کاغذات تو جمع ہوسکتے ہیں، وکیل آراو کوتحریری جواب اور فارمز جمع کرانے کا پابند کیا گیا تھا۔
ٹربیونل نے کیس پر سماعت24 جولائی تک کیلئے ملتوی کردی۔
یادرہے کہ 11 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے الیکشن ٹریبونل کو قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں این اے 46، این اے 47 اور این اے 48 کا باقاعدہ ٹرائل آگے بڑھانے سے روک دیا تھا۔
پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی تینوں نشستوں کے انتخابی نتائج کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کررکھا ہے۔