امریکا کا اسرائیل کی مدد کے لیے جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ بھیجنے کے حکم کیساتھ مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ
Share your love
واشنگٹن : امریکا نے اسرائیل کی مدد کے لیے جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ بھیجنے کے حکم کیساتھ مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکی عہدیداروں کاکہناہے کہ وہ امریکی ردعمل کو درست کرنے کے لیے مناسب قسم کے طیارے جلد از جلد بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ تنازع کوبڑھائے بغیر اسرائیل کے دفاع کے لیے مدد کی جا سکے
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے قتل کے بعد مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا دائرہ وسیع ہونے کے خطرات میں اضافے اور اسرائیل کے خلاف انتقام کی دھمکیوں کی لہر کے درمیان امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کی مدد کے لیے مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ، لبنان اور یمن میں ایران کے ایجنٹوں کی طرف سے اسرائیل پر حملہ کرنے کی دھمکیوں کے جواب میں واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں اضافی لڑاکا طیارے بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج جنگی تیاریوں کو بڑھانے اور اپنی افواج اور اتحادیوں کو ایران یا اس کی حمایت کرنے والی ملیشیاوٴں کے کسی بھی خطرے سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کر رہی ہیں۔
امریکی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ وہ امریکی ردعمل کو درست کرنے کے لیے مناسب قسم کے طیارے جلد از جلد بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ تنازع کوبڑھائے بغیر اسرائیل کے دفاع کے لیے مدد کی جا سکے، بھیجے جانے والے طیاروں کی تعداد کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن سمیت اعلیٰ حکام سے حتمی منظوری کے لیے ابھی کام جاری ہے۔
یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے مشرق سطیٰ کے مختلف علاقوں میں 12 بحری جنگی جہاز تعینات کیے ہیں۔
پینٹاگون کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان بحری جہازوں میں طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ اور اس کے ساتھ آنے والے جنگی جہاز شامل ہے۔ WASP ایمفیبیئس ریڈی گروپ اور تین بحری جہازوں پر مشتمل ایمفیبیئس ٹاسک فورس جس میں 4000 سے زیادہ میرینز اور ملاح موجود ہیں بھی ان بحری جہازوں میں شامل ہے۔
بیان کے مطابق ایڈجسٹمنٹ کامقصدیقینی بناناہیکہ امریکامختلف ہنگامی حالات کا جواب دینے کیلئے تیار رہے۔
پینٹاگون کے مطابق اقدامات کا مقصدامریکی فوج کا تحفظ بہتربنانا اوراسرائیل کی حفاظت ہے۔
یاد رہے ایرانی پاسداران انقلاب نے بدھ کے روز اسماعیل ہانیہ کو ان کے محافظ سمیت تہران میں ان کی رہائش گاہ پر قتل کیے جانے کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہانیہ شمالی تہران میں سابق فوجیوں کے لیے مخصوص کردہ رہائش گاہوں میں سے ایک میں موجود تھے کہ علی الصبح 2 بجے ایک ہوائی پروجیکٹل کے ذریعے انہیں شہید کردیا گیا۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسماعیل ہانیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسماعیل ہانیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، جس کا بدلہ لیں گے۔
علاوہ ازیں ایران دارالحکومت تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد انتقام کی علامت سرخ پرچم لہرا دیا گیا۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی کہا ہے کہ ہانیہ کے قتل کا بدلہ لینا تہران کا فرض ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ علی باقری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ٹیلیفون پر رابطے میں واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل سے انتقام لینے کے حق سے ایران کسی صورت دستبردار نہیں ہو گا۔
نگران ایرانی وزیر خارجہ علی باقری نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کو شہید کر کے ایران کی قومی سلامتی پر حملہ کیا گیا اورعلاقائی استحکام کی خلاف ورزی بھی کی گئی ہے۔