لاہور کے مختلف علاقوں میں رات گئے طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب، بجلی کا نظام درہم برہم
Share your love
لاہور: لاہور کے مختلف علاقوں میں رات گئے ہونے والی طوفانی بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ متعدد علاقوں میں لیسکو کے فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔
صوبائی دارالحکومت میں مسلم ٹاوٴن، کلمہ چوک، جوہر ٹاوٴن، بھاٹی، مزنگ سمیت کئی علاقوں میں موسلا دھار بارش ہوئی، شہر کی بیشتر سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، نشتر ٹاوٴن میں سب سے زیادہ 201 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
گلشن راوی میں 91، گلبرگ میں 86، لکشمی چوک میں 82 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک ہو گیا، بارشوں کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیراعلی ٰ پنجاب کی ہدایت پر ایم ڈی واسا نے کمشنر لاہور کے ہمراہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے نشیبی علاقوں کو فوری کلیئر کرنے کی ہدایت کی۔
ادھر فیصل آباد، شیخوپورہ، سیالکوٹ، سرگودھا سمیت پنجاب کے متعدد علاقوں میں بھی بارش ہوئی، کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے طوفانی بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے نے پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعلقہ محکمے الرٹ رہیں، صورتحال 24 گھنٹے مانیٹر کر رہے ہیں۔
دوسری جانب سندھ کے مختلف شہروں میں آج اور کل بارش کا امکان ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں آئندہ2 روز میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
گلیات، ملاکنڈ اور میر پور آزاد کشمیر میں بھی بادل برس پڑے، چھانگلہ، نتھیا گلی، ایوبیہ سمیت ملکہ کوہسار میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش نے رنگ جما دیا، قلات اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔
ڑوب کی تحصیل کاکڑ خراسان میں2 بچے برساتی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے، بلوچستان میں مون سون بارشوں میں اموات کی تعداد34 ہو گئی ہے جبکہ مرنے والوں میں2 خواتین اور19 بچے بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں گلیات، مانسہرہ، ایبٹ آباد، چترال، دیر، سوات کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی ندی نالوں میں سیلابی صورتحال متوقع ہے۔