پاکستان میں 43 فیصد طلبا نشہ آور اشیا استعمال کرتے ہیں،رپورٹ میں انکشاف
Share your love
کراچی: ورلڈ بینک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں 43 فیصد نوجوان الکحل اور دیگر نشہ آور اشیاء استعمال کر رہے ہیں۔
ضیاء الدین یونیورسٹی کی جانب سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافے سے متعلق ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ رجحان طلباء کی ذہنی و جسمانی صحت اور تعلیمی کارکردگی پر سنگین منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔
جامعہ کراچی میں کلینیکل سائیکالوجی کے ممتاز پروفیسر ڈاکٹر سلمان شہزاد نے ورلڈ بینک کی 2019 کی رپورٹ کے خطرناک اعدادوشمار پر روشنی ڈالی جس میں انکشاف کیا گیا کہ 43 فیصد نوجوان الکحل اور دیگر نشہ آور اشیاءاستعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں تقریباً نصف بچوں کی آبادی منشیات تک رسائی رکھتی ہے جن میں سے 44.9 فیصد شراب نوشی کرتے ہیں۔
ضیاء الدین یونیورسٹی کی پرو چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ندا حسین کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات کی لت ایک ٹائم بم بن چکا ہے جس سے ایک پوری نسل کے مستقبل کو خطرہ ہے، اگر ہم نے اس کو قابو کرنے کیلئے فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے تو یقینا ہم اپنے مستقل کے معماروں کو کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر ندا حسین نے بڑھتے ہوئے بحران کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں کو منظم نیٹ ورکس کے ذریعے ناجائز اشیاء کی تقسیم کے مراکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ضیاءالدین یونیورسٹی کے کالج آف کلینیکل سائیکالوجی کی پرنسپل ڈاکٹر سارہ جہانگیر نے کہا کہ گھر میں اپنے بچوں اور اسکول میں طلبا سے بات چیت کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ پوچھنے کے بجائے کہ وہ منشیات کیوں لیتے ہیں، پوچھیں کہ اس سے انہیں کیا فائدہ ہوتا ہے اور پھر کونسلنگ کا عمل شروع کریں۔
ممتاز اسلامی اسکالر اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق رکن ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے کہا کہ اللہ سے تعلق کو فروغ دینا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، روحانی اور اخلاقی رہنمائی بچوں کو نقصان دہ اثرات کے خلاف مزاحمت کرنے اور بامقصد زندگی گزارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس موقع پر سابق پاکستانی کرکٹر سکندر بخت نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کے دوست بنیں۔ طالب علموں اور نوجوانوں میں منشیات کی لت کے خلاف حفاظت کی سب سے بڑی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔
ضیاء الدین یونیورسٹی کے ڈائیلاگ سیشن میں اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عنایت اللہ خان نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے متحد کوششوں کی اہم ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے طلباء کے لیے محفوظ اور صحت مند تعلیمی ماحول کو فروغ دینے کے لیے یونیورسٹی کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔