Enter your email address below and subscribe to our newsletter

قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کے بعد خود بھی ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے، خواجہ آصف

Share your love

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کے بعد خود بھی ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے۔آئینی ترمیم کا مقصد یہ ہے کہ عدلیہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے اور پارلیمنٹ کے معاملات میں کوئی مداخلت نہ کی جا سکے۔ اس پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کبھی آپ ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ آئین میں کسی تبدیلی کی ضرورت ہے تو اس کے لیے جتنا زیادہ اتفاق رائے ہو سکے تو بہتر ہے۔ میں پھر کہوں گا کہ ہمارے نمبر پورے ہیں لیکن ہم چاہیں گے کہ کل تک جو ایک متفقہ مسودہ تیار ہوا، اور پی ٹی آئی نے بھی آج اپنے لیڈر سے ملنے کی اجازت مانگی، وہ اسی سلسلے سے جڑی ہے، ہم چاہتے ہیں وہ بھی آئینی ترمیم کو سپورٹ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی دیکھا کہ ان کے کچھ ایم این ایز اپنی لیڈرشپ سے اختلاف کررہے ہیں۔ میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ اس ترمیم کا جو بڑا مقصد ہے وہ پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کرنا ہے جس کی ضمانت آئین دیتا ہے۔ پچھلےچند ماہ یا برسوں یا اس سے زیادہ عرصے میں ایسے فیصلے سامنے آئے، جس سے پارلیمنٹ کی بالادستی پر سوالیہ نشان پیدا ہوا۔

ان کاکہناتھاکہ آئینی ترمیم کا مقصد یہ ہے کہ عدلیہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے اور پارلیمنٹ کے معاملات میں کوئی مداخلت نہ کی جا سکے۔ اس پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم لوگ جو منتخب ہوکر آتے ہیں، جن کی تعداد سیکڑوں میں ہے، اس کے اوپر اگر 16، 17 یا 20 لوگ حاوی ہو جائیں تو میں سمجھتا ہوں کہ آئین ایک طرح سے معطل ہو جاتا ہے۔ اس چیز کو ٹھیک کرنے کے لیے یہ ترمیم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور آج شام تک ہمیں امید ہے کہ کوئی پیش رفت ہوگی، تاہم اگر اتفاق رائے پیدا نہ ہو سکا تو ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، پھر اسے آگے بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک بیانیہ سامنے آ رہا ہےکہ لوگ اغوا ہورہے ہیں، بتایا جائے کہ کون اغوا ہوا ہے، لوگ اپنے گھروں میں موجودہیں، یہ جعلی بیانیہ بنانے والی پارٹی ہے، وہی اس قسم کے بیانات اور کہانیاں گھڑ رہی ہے۔ بتائیں کسے قید کیا گیا، کسے یرغمال بنایا گیا، ان کے نام بتائیں، یہ تمام لوگ فون پر بھی دستیاب ہیں اور گھروں میں بھی موجود ہیں ۔ نہ جانے یہ لوگ کس بات کا رونا رو رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ انہیں نظر آر ہا ہے کہ یہ ترامیم پاس ہو جائیں گی اور انہوں نے اپنے لیے جو پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں، وہ انہیں میسر نہیں ہوں گی۔

صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو بھی ترمیم پیش کی جائے گی لیکن ہماری ترجیح ہے کہ اتفاق رائے کے ساتھ ہو اور ہماری کوشش ہے کہ یہ آج ہی ہو جائے۔ صحافی نے سوال کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آگے سسٹم میں رہیں گے، جس پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی معلومات نہیں ہیں، میرا خیال ہے کہ وہ 25 کے بعد بذات خود جاری نہیں رکھنا چاہتے۔

قبل ازیں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ہم 26 ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم اگر مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ اتفاق رائے نہ ہوا تو بھی ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی لچک دکھائی گئی یا ان کی جانب سے کوئی جواب آیا؟، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ اس کا جواب میرے لیے قبل از وقت ہوگا۔

صحافی نے پوچھا کہ اگر جے یو آئی کے ساتھ اتفاق رائے نہ ہوا تو پھر حکومت نمبر پورے کر سکے گی؟ جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ الحمدللہ حکومت کے پاس نمبرز پورے ہیں۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!