حج درخواستوں کی جمعرات سے وصولی، اخراجات میں 3 لاکھ کا اضافہ
Share your love
اسلام آ باد ( نیوز رپورٹر) و فاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکو ر نے کہا ہے کہ حج درخواستوں کی وصولی کا عمل 16 مارچ سے شروع ہوگا جو31 مارچ تک جاری رہے گا۔ رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی فریضہ حج کی سعادت حاصل کریں گے ، یہ کوٹہ سرکاری اور نجی حج سکیموں کے درمیان بالترتیب 50:50 کے تناسب سے یعنی دونوں سکیموں کو89 ہزار 605 کا کوٹہ دیا جائے گا،سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کا 50 فیصد کوٹہ یعنی ہر ایک سکیم میں 44,802 نشستیں اسپانسر شپ حج اسکیم کے لیے مختص ہیں،اخراجات میں 3 لاکھ کا اضافہ ہوگیا ، سرکاری سکیم کے تحت شمالی ریجن کا پیکیج 11 لاکھ 75 ہزار جبکہ جنوبی ریجن کا 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہوگا ، مفت حج کا تصور نہیں ہوگا ۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران حج کرنے والے رواں سال ریگولر حج سکیم میں درخواست دینے کے اہل نہیں ہونگے،سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کے نصف کوٹہ کی بکنگ سپانسر شپ سکیم تحت کی جائے گی، سپانسر شپ حج اسکیم کے تحت وزارت کے مخصوص ڈالر اکائونٹ میں بیرون ملک سے غیر ملکی زر مبادلہ منگوانے والے عازمین حج کے لیے خاص سہولت دی گئی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے لئے یا پاکستان میں موجود اپنے عزیز و اقارب کیلئے اس اکائونٹ میں مختص کردہ ڈالرز بھجوانے پر قرعہ اندازی سے استثناء حاصل کر سکیں گے۔ پاکستان سے ڈالرز جمع کرانے کی اجازت نہیں ہے،بیرون ملک زرمبادلہ کے ذریعہ آنے والی درخواستوں کی منظوری پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر دی جائے گی۔انہوں نے یہ اعلان جمعہ کے روز پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ فاقی کابینہ نے حج پالیسی 2023 منظور کر لی ہے،سرکاری حجاج سے صرف اتنے ہی حج اخراجات وصول کیے جاتے ہیں جتنی رقم انکی سہولیات پر خرچ ہوتی ہے ،امسال منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں مشاعر ٹرین کی سہولت لینے میں کامیاب رہے ، امسال سرکاری حج سکیم کے اخراجات خطے کے دیگر ممالک مثلا انڈیا، بنگلہ دیش اور افغانستان سے کم ہیں، سعودی عرب میں ترسیل زر کا مسئلہ حکومت کی مکمل حمایت اور تعاون کے باعث حل ہو گیا،سمندر پار پاکستانیوں کیلئے سپانسرشپ حج سکیم کی بدولت 194 ملین ڈالر وصول ہونے کی امید ہے، وزارت کو کل 284 ملین ڈالر درکار ہیں ۔ وزارتِ خزانہ نےبقیہ تقریبا 90 ملین ڈالر کے انتظامات کا وعدہ کیا ہے، قرعہ اندازی کا اعلان اپریل کےپہلے ہفتے میں متوقع ہے، امسال پاکستانی حجاج کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہے یعنی سعودی عرب نے 65 سال کی بالائی حد کو ختم کر دیا ہے،خواتین عازمینِ حج کے ساتھ شرعی محرم کا ہونا لازمی ہے،تاہم فقہ جعفریہ کی 45 سال سے زائد عمر خواتین بغیر محرم جا سکتی ہیں ،سرکاری حج سکیم کے تحت کل سیٹوں میں سے 3% (2،688)سیٹیں ہارڈ شپ کیسز(مثلا نوزائدہ بچوں، بروکن فیملی) کے لیے مختص ہونگی ،EOBI اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے ساتھ رجسٹرڈ کمپنیوں کے کم تنخواہ والے ملازمین کے لیے300سیٹیں (برائے لیبر کوٹہ) مخصوص ہونگی ، انکے اخراجات انکا ادارہ برداشت کرے گا، ان کا انتخاب علیحدہ قر عہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا،تمام حجاج کو وطن واپسی پر پانچ (05) لیٹر زم زم فراہم کیا جائے گا،”روڈ ٹو مکہ” منصوبے کی سہولت اسلام آباد ایئرپورٹ پر جاری رہے گی جسے لاہور اور کراچی تک بڑھانے کا امکان ہے، حج ہیلپ لائن کے ذریعے پاکستان اور سعودی عرب میں روزانہ کی بنیاد پر حجاج کی رہنمائی اور شکایات کا ازالہ کیا جائے گا،ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات خراب ہیں مگر لوگ دین داری کی وجہ سے بڑی تعداد میں سعودی عرب جاتے ہیں،ہوائی جہاز کے کرائے زیادہ ہونے پر بحری راستے سے عازمین حج کو بھجوانے پر بھی غور کیا گیا تاہم بحری راستے سے حج کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا،پاکستان کے پاس حج کے لیے بحری جہاز دستیاب نہیں ہیں۔