پولیس کی جانب بڑھنے والے ’ہاتھ توڑ دیں‘ گے: نگران وزیراعلیٰ پنجاب
Share your love
گران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پنجاب پولیس کو مکمل اختیار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ پانچ سے سات دنوں کے دوران لاہور کے علاقے زمان پارک میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے حکومت نے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیر کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ نے حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیل میڈیا کے سامنے رکھی اور کہا کہ پولیس والوں پر مسلسل تشدد ہوا، لیکن ’اس وقت ریاست اور حکومت کی رِٹ کو بحال کرنا ضروری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہم نے پولیس کو کہہ دیا ہے کہ جو پولیس والوں کی جانب ہاتھ بڑھائے، اسے توڑ دیں۔ حکومت کی رٹ بحال کریں۔ سیاسی پارٹیاں ایسی سرگرمیاں نہیں کرتیں۔‘
بقول محسن نقوی: ’ہم ہر صورت رٹ بحال کریں گے۔ اب کوئی ایسا ایکشن کرے گا تو اسے جواب ملے گا۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ جی آئی ٹی تمام واقعات کی تحقیق کرے گی اور الیکشن کمیشن کو بھی ان غیر سیاسی سرگرمیوں کے بارے میں لکھیں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو پولیس والوں کی دھمکانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ’انہوں نے کل بھی دھمکی دی تھی۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پولیس پر اعتبار نہیں تو سکیورٹی واپس بھجوا دیں۔ ’عمران خان اپنا فیصلہ ہمیں بتا دیں کہ سکیورٹی رکھنی ہے یا نہیں۔ پولیس گالیاں کھا کر سکیورٹی نہیں دے سکتی۔‘
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ’سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہے لیکن پولیس کو گالیاں دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وہ پولیس پر مسلسل تشدد کر رہے ہیں، اب تک کی پالیسی صبر کی تھی لیکن رات کو کہہ دیا کہ جو انگلی اٹھائے اسے اسی طرح جواب دیں۔ ہم حالات خراب کرنا نہیں چاہتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج کے دن تک (عمران خان کے) سرچ وارنٹ پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، ان کے گھر کے اندر پولیس نہیں گئی۔
’ان کے ساتھ پس پردہ بات چیت بھی کرتے رہے ہیں کہ یہ کورٹ آرڈر ہے، اس پر عمل درآمد کروانے آئے ہیں۔ وہاں سے سیدھے فائر ہوئے اور کسی پولیس والے کے پاس ہتھیار نہیں تھے۔ اب ہم نے آئی جی کو مکمل اختیار دے دیے ہیں کہ وہ جو چاہیں فیصلہ کریں۔ اب کوئی پولیس فورس کی گاڑیاں توڑے گا تو پولیس اپنا فیصلہ خود کرے گی کہ کیا کرنا ہے۔‘
نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جس طرح پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان لاہور میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں، یہ چیز کسی صورت قبول نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اگر وہ پیٹرول بم چلائیں گے تو آپ کیا کریں گے، اس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔‘
گذشتہ ہفتے لاہور کا علاقہ زمان پارک اس وقت خبروں کی زینت بنا رہا، جب توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس وہاں پہنچی، تاہم ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے کارکنان نے پولیس کو چیئرمین عمران خان کے گھر میں داخل ہونے نہ دیا، جس سے کشیدگی بڑھ گئی اور پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے جبکہ پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پیٹرول بم پھینکے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں۔
اس واقعے میں کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ بعدازاں عدالتی حکم پر یہ آپریشن روک دیا گیا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے پریس کانفرنس کے دوران زمان پارک آپریشن میں معمولی زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے ایک لاکھ روپے اور زیادہ زخمی پولیس اہلکاروں کے لیے پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔