لاہور ہائی کورٹ: عمران خان کی نیب سمیت چار مقدمات میں ضمانت منظور
Share your love
لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی، جب کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے نیب کے دو مقدمات میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے انہیں 31 مارچ تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
آج ہونے والی سماعت میں زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر بھی بحث ہوئی۔
اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان روسٹرم پر آئے اور عدالت کے روبرو بیان میں کہا کہ ’میری اہلیہ گھر پر تھیں، میرے گھر کے شیشے توڑے گئے۔ میں اسلام آباد میں تھا کہ پولیس نے میرے پیچھے گھر میں کارروائی کی، میری بیوی گھر پر اکیلی تھی، شیشے ٹوٹنے پر اس نے چیخیں ماریں، گھر میں پولیس کی کارروائی کی فوٹیج موجود ہے۔‘
عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ’آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا، آج میں بغیر کسی قافلے کے آیا ہوں، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ سکوں۔‘
جسٹس طارق سلیم شیخ نے تنبیہ کی کہ ’میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کا مذاق بنا رہے ہیں میں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر توہین عدالت کی کارروائی کروں گا۔‘
عدالت نے سرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے، ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔‘ جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی گرفتاری سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت کل بروز بدھ تک ملتوی کر دی۔
عمران خان اسلام آباد کے دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کے لیے پیش ہوئے ہیں۔ عمران خان نے اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی کے دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست دائر کی تھی۔
عمران خان کی پیشی کے موقعے پر عدالتِ عالیہ کے باہر اور اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ ’عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک ہے، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ سر’یہ خان صاحب کی ذاتی سکیورٹی ہے۔‘ اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ’سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار موجود ہیں۔‘
عمران خان جسٹس طارق کی عدالت سے جسٹس شہباز رضوی کے سامنے حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہوئے، ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران خان کی دو مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔ عمران خان نے اسلام آباد میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ خیال رہے کہ عمران خان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں نیب کے دو مقدمات میں دائر درخواست ضمانت کے لیے نیب عدالت سے رجوع کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔