عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کا احتجاج ،جلاوٴ گھیراوٴ ،توڑپھوڑ
Share your love
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی احتجاج و جلاوٴ گھیراوٴ کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔مشتعل مظاہرین نے پولیس سے جھڑپوں کے دوران میٹرو اسٹیشن کو آگ لگا دی۔ ختم نبوت اسٹیشن کمیٹی چوک و فیض آباد اسٹیشنز پر بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد راولپنڈی شہر میں ،پی ٹی آئی کے کارکنوں رات گئے تک سراپا احتجاج رہے۔مری روڈ پر چاندنی چوک، سسکتھ روڈ چوک شمس آباد کمیٹی چوک و فیض آباد کے مقامات پر پولیس سے جھڑپوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔
مشتعل مظاہرین نے میٹرو سٹیشن کے اندر اور باہر توڑپھوڑ کرتے ہوئے اسٹیشن کو لگا دی گئی۔ آگ لگنے سے آگ کے شعلے دور دور دیکھے گئے اور اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچا
پولیس نے لاٹھی چارج و شیلنگ کرکے مظاہرین کو منشتر کیا۔ ریسکیو 1122 راولپنڈی نے موقع پر پہنچ کے آگ پر قابو پاکر مزید پھیلنے سے روکا۔
بس انتظامیہ کے مطابق مظاہرین نے فیض آباد اسٹیشن کے سی سی ٹی وی کیمرے و شیشے بھی توڑے جبکہ واش رومز کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔
راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری میٹرو صدر اسٹیشن سے لیکر فیض آباد تک کے ٹریک پر تعینات کردی گئی سیکورٹی صورتحال اور اسٹیشنز کی توڑ پھوڑ کے باعث جڑواں شہروں میں میٹرو سروس بند رہے گی۔
پولیس نے رات گئے آپریشنز میں پی ٹی آئی کے سو سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار کارکنوں کو راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں رکھا گیا ہے۔
راولپنڈی چھاوٴنی کے علاقوں میں اور حساس عمارتوں کے داخلی دروازوں پر کنٹینرز لگادیے گئے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں بھی پی ٹی ا?ئی کارکنوں نے ٹائر جلاکر سڑکیں بند کردیں اور توڑ پھوڑ کی۔ پشاور اسمبلی چوک میدان جنگ بن گیا جہاں پولیس اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ سوات میں مشتعل مظاہرین نے سوات موٹروے کے ٹول پلازہ کو آگ لگا دی۔
پشاور میں پی ٹی آئی کارکنوں نے آج صبح بی آر ٹی بسیں روک کر جی ٹی روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا ہے۔ احتجاج کے دوران بی آر ٹی کی بسوں کو نقصان پہنچا گیا۔
علاوہ ازیں لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پی ٹی آئی نے احتجاج کیا۔ مظاہرین کور کمانڈر ہاوٴس لاہور میں بھی داخل ہوگئے اور اندر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے آگ لگادی۔
ادھر کراچی میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں ، عہدیداروں اور کارکن کی بڑی تعداد نے شارع فیصل پر احتجاج کیا۔ شرپسندوں نے واٹر بورڈ کے 2 ٹرکوں ، جیل کے ٹرک ، پیپلز بس سروس کی بس، رینجرز اور ٹریفک پولیس کی چوکی کو نذر آتش کر دیا جبکہ پیپلز بس سروس کی ایک بس پر بھی پتھراؤ کر کے اسے نقصان پہنچایا اور ٹائروں سے ہوا نکال دی۔
شارع قائدین فلائی اوور کے نیچے بنی ہوئی ٹریفک پولیس چوکی کو نذر آتش کیے جانے کے دوران شرپسندوں نے وہاں پر کھڑی ہوئی 10 سے زائد موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کر دیا۔
ہنگامہ آرائی کے دوران سندھی مسلم سوسائٹی کٹ پر ایک کار کو بھی آگ لگا دی ، احتجاج کے دوران بجلی کے کھمبے بھی اکھاڑ کر رکاوٹ کے طور پر سڑک پر ڈال دیئے جبکہ پولیس موبائلوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا ،
شارع فیصل پر احتجاج کے دوران ایک درجن سے زائد کچرا دانوں کو بھی سڑک پر لاکر انھیں نذر آتش کر دیا۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔