القادر ٹرسٹ کیس،عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور،17 مئی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم
Share your love
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کےچیئرمین عمران خان کا القادر ٹرسٹ کیس میں 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔
احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو 17 مئی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
عدالتی حکم کے مطابق عمران خان کو تفتیش کے لیے نیب راولپنڈی کے حوالے کیا گیا ہے۔
ادھر عمران خان کو احتساب عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں جج محمد بشیر نے وکلا کے دلائل، عمران خان کا بیان اور نیب کا مؤقف سننے کے بعد القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عمران خان کو القادر یونیورسٹی کیس میں گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد آج احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں نیب نے عمران خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
نیب کی جانب سے عدالت میں عمران خان کی گرفتاری کی وجوہات پیش کردی گئیں۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل خواجہ حارث، علی بخاری اور بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے اور عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔
بعد ازاں احتساب عدالت اسلام آباد میں القادر ٹرسٹ کیس میں وقفے کے بعد عدالتی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا، جس میں عمران خان اپنے وکلا کے ہمراہ دوبارہ پیش ہوئے۔
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی نمائندگی خواجہ حارث، بیرسٹر علی گوہر اور ایڈووکیٹ علی بخاری نے کی جب کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود اور نیب کے پراسیکیوٹر سردار ذوالقرنین عدالت میں موجود تھے۔
نیب کی طرف سے انویسٹی گیشن آفیسر میاں عمر ندیم بھی عدالت میں موجود تھے، جہاں نیب کی طرف سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی گئی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کی گرفتاری غیر قانونی طور پر کی گئی ۔ عمران خان کی گرفتاری کے لیے مناسب طریقہ نہیں اپنایا گیا ۔ نیب نے نوٹس تو بھیجا لیکن شکایت کو کب ریفرنس میں تبدیل کیا ؟ ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کئی دیگر کیسز میں گھسیٹا جارہا ہے۔ میرا مؤکل شامل تفتیش ہوکر تحقیقات میں تعاون کرے گا۔ جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دکھائے گئے تھے، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے وارنٹ نیب دفتر پہنچنے پر دکھائے گئے۔
پراسیکیوٹر نیب نے عمران خان کے وکلا کو دستاویزات فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ یہ کرپشن کا کیس ہے جس کی تحقیقات برطانیہ کی این اے سی نے کی۔ اس کیس کی رقم حکومت پاکستان کو منتقل ہونا تھی۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں مزید کہا کہ نیب کہہ رہا ہے کہ ہم نے ریکارڈ اکٹھاکرنا ہے، کون سا ریکارڈ ان کو چاہیے جو میں نہیں مان رہا۔
عمران خان نے کہا کہ جو بھی پیسے آئے تھے کابینہ کی منظوری سے آئے تھے۔ اس میں ہمارے پاس 2 آپشنز ہوتے ہیں یا تو ہم مان جائیں تو پیسہ آجائے گا۔ دوسرا ہمیں لیٹیگیشن (قانونی چارہ جوئی) میں جانا ہوگا تو ہم باہر ہر کیس ہار جاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آج تک ہم 100 ملین روپے لگا چکے لیٹیگیشن (قانونی چارہ جوئی) پر۔ میں 24 گھنٹے سے باتھ روم میں نہیں گیا ہوں ۔مجھے ہراس کیاگیا، شیشے توڑے گئے۔ میرے ڈاکٹر کو بلا لیں ڈاکٹر فیصل ۔ یہ ایک انجکشن لگاتے ہیں جو بندہ آہستہ آہستہ مرجاتا ہے۔ میں کہتا ہوں میرے ساتھ مسعودچپڑاسی والا کام نہیں ہوا۔
دوران سماعت عمران خان کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی فِٹ قرار پائے ہیں۔ بعد ازاں احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 17 مئی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گزشتہ روز نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے رینجرز کی مدد سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں سمیت کئی شہروں میں جلاؤ گھیراؤ کے بعد شدید ہنگامہ آرائی جاری رہی جب کہ کئی مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوتی رہیں۔
آج صبح پی ٹی آئی کے سابق گورنر پنجاب کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا جب کہ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے عمران خان کیس کی 2 عدالتیں پولیس لائن منتقلی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
اس حوالے سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پولیس لائن عدالت بنانے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے۔
عمران خان سے لیگل ٹیم کو ملنے کی اجازت دی جائے ۔ عمران خان سے لیگل ٹیم کی ملاقات نہ کروانے سے فئیر ٹرائل متاثر ہوگا ۔ پی ٹی آئی رہنماوٴں اور وکلا کو عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔