اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
Share your love
اسلام آباد: اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ عدالت نے اعظم سواتی کو آج فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی عدالت کی جانب سے طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے تھے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر اعظم سواتی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر آج فیصلہ محفوظ کیا تھا ، جسے بعد ازاں جاری کردیا گیا۔ عدالت نے اعظم سواتی کو آج فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا تھا۔
قبل ازیں متنازع ٹوئٹ کے کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت سے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد کے روبرو متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں اعظم سواتی کی عدم حاضری کے باعث فرد جرم کی کارروائی موٴخر کردی گئی۔
دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ وارنٹ کی تعمیل کی کارروائی کی ہے۔ وارنٹ کی تعمیل کے وقت اعظم سواتی اپنے گھر میں موجود نہیں تھے۔
دوران سماعت اعظم سواتی کے وکیل سہیل خان نے عدالت کو بتایا کہ میرا اعظم سواتی سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ تفتیشی افسر وارنٹ کی تعمیل کے لیے کہاں گئے ،کیسے تعمیل کروائی۔ تفتیشی افسر کی جانب سے تعمیل کی رپورٹ پر وکیل کا نمبر دیا گیا۔ جب تعمیل نہیں کروائی گئی تو پراسس کو دوبارہ دہرایا جاتا ہے۔ اعظم سواتی کی مستقل رہائش اسلام آباد میں ہے ،آبائی علاقہ مانسہرہ ہے ،یہ 2 اعظم سواتی کی رہائش گاہ ہیں۔
عدالت نے وارنٹ کی تعمیل کروانے والے اہل کار کو طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔
بعد ازاں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے موقع پر وارنٹ کی تعمیل کروانے والے ایف آئی اے اہل کار ممتاز اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان کے روبرو پیش ہو گئے اور بتایا کہ اعظم سواتی گھر پر بھی نہیں تھے، نہ کسی نے دروازہ کھولا۔
دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے ور اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نیکہا کہ الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے، ہر آدمی لمحہ بہ لمحہ آگاہ ہوجاتا ہے۔عدالت سے درخواست ہے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا قانون ہی الگ ہے ، اسے دیکھنا ہوگا ، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ لاء کوئی مذاق تو نہیں ہے۔
وکیل نے کہا کہ ہر بندے کی پریس کانفرنس کروائی جا رہی ہے۔ جو جو بندہ پریس کانفرنس کرتا ہے اس کے کیس ختم ہو جاتے ہیں۔ عدالت قابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل پہلے مکمل کروائے۔ ہائیکورٹ کا آرڈر ہے پہلے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل ضروری ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ ہائی کورٹ کا آرڈر جمع کروادیں، جس میں وارنٹ کی تعمیل سے متعلق حکم ہے۔
دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سب کو پتا ہوتا ہے کون کہاں ہے وکیل کو بھی پتا ہوتا ہے۔وکیل نے کہا پہلے یہ توچیک کرا لیں تعمیل کیسے کروا رہے ہیں۔ جس واٹس ایپ نمبر پر وارنٹ کی تعمیل بھیجی گئی وہ میرا نمبر ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ جان بوجھ کر اعظم سواتی عدالت پیش نہیں ہو رہے۔ بعد ازاں عدالت نے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے بعد ازاں جاری کردیا گیا۔