کراچی کی مصروف سڑک شاہراہ پرشیر نکل آیا
Share your love
کراچی :کراچی کی مصروف سڑک شاہراہ فیصل پر شیرنے کھلے عام مٹرگشت کیا، عائشہ باوانی کالج کے قریب اچانک شیر نمودار ہونے سے ٹریفک جام ہوگئی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں ۔پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور اور مالک کو گرفتار کر لیا، دونوں پر غفلت و لاپرواہی کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔
فٹ پاتھ، پارکنگ ایریا سمیت دیگر مقامات پر شیر کافی دیرتک چہل قدمی کرتارہا، طویل کوششوں کے بعد شیر پر قابو پایا گیا اور اسے چڑیا گھر منتقل کردیا گیا۔پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور اور مالک کو گرفتار کر لیا، دونوں پر غفلت و لاپرواہی کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔
جنگل کا بادشاہ، کراچی کی شاہراہ فیصل پر 7 بجے نمودار ہوا جہاں ویسے ہی ٹریفک کا رش کافی زیادہ ہوتا ہے لیکن یہاں موجود لوگوں کا سمندر صحت مند توانا شیر کو کھلے عام فٹ پر ٹہلتا دیکھ کر جمع ہوگیا۔
شمس نامی شہری جو کہ گارڈن کا رہائشی ہے اس کا یہ پالتو شیر ہے، جسے ویٹنری ڈاکٹر کے پاس لے جایا جارہا تھا لیکن درمیان میں یہ گاڑی سے اتر گیا۔
اس کو پالنے والے اس کے پیچھے اسے قابو کرنے کے لئے ساتھ ساتھ تھے، کوشش تھی کہ اسے واپس گاڑی میں ڈالا جائے لیکن لوگوں کے رش کے باعث یہ بھا گ کر قریبی بلڈنگ کی پارکنگ میں جا چھپا، بیچ میں اس نے ایک شہری پہ حملہ بھی کیا، خوش قسمتی سے وہ بچ گیا۔
موقع پر پولیس کی بھاری نفری موجود رہی جو کوشش کرتی رہی کہ عوام اس جگہ سے دور رہیں۔ اس دوران وائڈ لائف کا عملہ بھی موقع پر پنجرہ لے کر پہنچا، طویل تگ ودو کے بعد شیر کو محکمہ جنگلی حیات کے عملے نے رکھوالوں کی مدد سے قابو کیا اور پھر محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم نے شیرکو تحویل میں لے لیا۔
کنزرویٹرسندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق رہائشی علاقوں میں جنگلی حیات قوانین کے مطابق شیر رکھنے کی اجازت نہیں ہے، یہ شیرعموماً بلیک مارکیٹ کے ذریعے پالتوجانور کے طور پر پالے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جوواقعہ رونما ہوا، اس پربھاری جرمانہ عائد ہوگا۔
محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ شیر کے مالک اور گاڑی کے ڈرائیور سمیت تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
دوسری جانب شیر کے مالک شمس احمد نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ شیر کو ڈاکٹر کے پاس لیجا رہا تھا، وہ دو تین روز سے کچھ نہیں کھا رہا تھا۔
شمس احمد نے بتایا کہ کچھوے کو موشن ہورہے تھے اسے بھی ڈاکٹر کو دکھانا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خود ہی شیر کی دیکھ بھال کرتا ہوں، زیادہ لوگ ہونے کی وجہ سے شیر گھبرایا اور قابو میں نہیں رہا۔