ہندو پیشواؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کا بھی رام مندر کے افتتاح کا بائیکاٹ
Share your love
نئی دہلی: نامور ہندو پیشواؤں کے بعد بھارتی اپوزیشن جماعت اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے رام مندر کے افتتاح کو غلط اقدام قرار دیتے ہوئے تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ان کا کہنا ہے کہ رام مندر کا افتتاح مودی کی انتخابات سے قبل سادہ لوح ہندوؤں کے جذبات سے کھیلنے کی چال ہے۔
رام مندر کی افتتاحی تقریب کے حوالے سے ہندو پیشواؤں نے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آنے والے انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی سرکار نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔
اسی طرح اپوزیشن جماعت کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے بھی رام مندر کے افتتاح پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور رام مندر کے افتتاح کو الیکشن مہم قرار دیدیا۔
کانگریس کے مقامی رہنماؤں نے ایک بیان میں کہا کہ نا مکمل مندر کا افتتاح انتخابات کے نتائج کو اپنے حق میں کرنے کی ایک چال ہے کیوں کہ مودی سرکار کے پاس عوام کو منہ دکھانے کے لیے کارکردگی نام کی کوئی چیز نہیں۔ بی جے پی سیاست میں مذہب کو گھسیٹ رہی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنماؤں نے کہا کہ رام مندر کے افتتاح کا حق مذہبی رہنماؤں کو ہے۔ سیاستدان اور مذہبی رہنما دو الگ چیزیں ہیں لیکن پھر بھی مودی سرکار میں سیاست دان ہی مذہبی پیشوا بن بیٹھے ہیں تاکہ سادہ لوح ہندوؤں کو کے جذبات سے کھیل سکیں۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے کہا کہ انتخابات سے قبل ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح بی جے پی کی جہالت اور مودی کے غاصبانہ تسلط کی واضح مثال ہے۔
ادھر رام مندر کے افتتاح پر مودی کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ 22 جنوری مودی کو ایودھیا میں متنازع مندر کا افتتاح کریں گے۔ جس کے لیے مختلف دکانداروں اور شاپنگ مالز کو دھمکی دی گئی کہ رام مندر کے افتتاح کے بینرز لگائے جائیں۔
خیال رہے کہ بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے 1992 میں شہید کردیا تھا جس کی جگہ سپریم کورٹ نے رام مندر کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ مودی اور بی جے پی بابری مسجد کو شہید کرنے اور اس کی جگہ مندر تعمیر کرنے کی مہم میں شریک تھے۔