طیب اردگان کی سخت تقریر پر اسرائیل نے ترکیہ سے سفارتی عملہ واپس بلالیا
Share your love
استنبول: صدر رجب طیب اردگان کی سخت تقریر کے بعد اسرائیل نے ترکیہ سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔
استنبول ایئرپورٹ پر ترک صدر نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ریلی سے خطاب کیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں ترکی اور فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ غزہ میں ایک گھناؤنا قتل عام کیا جا رہا ہے جس پر ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پر پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے اعلان سے پہلے کتنے معصوم بچے، خواتین اور بزرگ اپنی جانوں سے جائیں گے؟، غزہ میں ہونے والے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ امریکا اور مغرب برابر کے شریک ہیں۔
طیب اردگان نے مزید کہا کہ اسرائیل گزشتہ بائیس دنوں سے غزہ میں جنگی جرائم کر رہا ہے اور مغربی سیاست دانوں سے لے کر میڈیا تک سب قتل عام کو جائز قرار دینے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ اگر امریکا اور مغرب اسرائیل کی پشت پر نہ ہوں تو اسرائیل تین دن میں ختم ہو جائے گا۔ کیا مغرب دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ ترکیہ ابھی مرا نہیں بلکہ اپنی پوری قوت کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم نے اپنی جس طاقت کا مظاہرہ لیبیا اور کاراباغ میں دکھایا ہے، مشرق وسطیٰ میں تمہیں ویسی ہی طاقت کا مظاہرہ دکھائیں گے۔