یہودی مسافروں کو روکنے پر ایئرلائن کو لاکھوں ڈالر جرمانہ
Share your love
واشنگٹن: امریکا میں جرمنی کی لفتھانزا ایئرلائن کو یہودی مسافروں کے ساتھ امتیازی سلوک پر اب تک کا سب سے بڑا جرمانہ عائد کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے محکمہ ٹرانسپورٹیشن کے حکام نے بتایا کہ 2022 میں لفتھانزا ایئرلائن نے فرینکفرٹ میں 128 مسافروں کو سوار ہونے سے روک دیا تھا۔
ایئرلائن کا کہنا تھا کہ امریکا سے جرمنی جانے والی پرواز میں بعض افراد نے ہدایات بشمول ضروری اینٹی کوویڈ ماسک پہننے پر عمل نہیں کیا تھا۔
تاہم امتیازی سلوک کے شکار مسافروں کا کہنا تھا کہ سیاہ ٹوپیوں اور جیکٹس جیسے مخصوص لباس میں ملبوس تمام مسافروں کو صرف حلیے کی وجہ ایک الگ گروپ سمجھا گیا۔
مسافروں نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ہم میں سے اکثر ایک دوسرے کو جانتے نہیں تھے لیکن ہم سے ایسا سلوک کیا گیا کیونکہ ہم یہودی تھے۔
تفتیش کاروں نے بھی بتایا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ چند لوگوں کے غلط روئیے کی وجہ سے تمام مسافروں کو سوار ہونے سے روک دیا گیا کیونکہ وہ ظاہری طور پر یہودی لگ رہے تھے۔
تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ اس معاملے میں یہودی مسافروں سے امتیازی سلوک کی 40 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی تھیں۔
اور نہ ہی ایک ساتھ سفر ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسے وہ ایک گروپ تھے حالانکہ کئی لوگ ایک ساتھ سفر نہیں کر رہے تھے اور ایک دوسرے کو نہیں جانتے تھے
ایئر لائن نے جرمانے پر تبصرے کے لیے اے ایف پی کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔
تاہم یاد رہے کہ یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد لفتھانزا ایئرلائن نے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا کوئی ملازم امتیازی سلوک میں ملوث نہیں تھا۔